لاہور (آئی این پی)وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر ہم مدت پوری نہیں کریں گے تو پھرعمران خان کو کون مدت پوری کرنے دے گا ، عمران خان ہمیں عدالت کے ذریعے نکلوانا چاہتے ہیں لیکن وہ کروڑوں عوا م کے دلوں سے کیسے نکالیں گے ، وطن عزیز میں انتشار پھیلنے دیں گے نہ آئین اور اداروں پر کوئی آنچ آنے دیں گے ، جمہوری حکومت نے چار سال پورے کر لئے اب اس کی آئینی مدت پوری ہونی چاہیے
عمران خان سے درد مندانہ اپیل ہے کہ وہ کچھ دیر انتظار کر لیں اور اگر ہم گرے تو ان کی تو قلا بازی ضرورلگ جائیگی ،جو لوگ اپنی مرضی کا پاکستان ڈیزائن کرنا چاہتے ہیں انہیں یہ جان لینا چاہئیے کہ ا یسا نہیں ہو سکتا یہاں جمہوری فیصلہ چلے گا ، مخالفین اگر ملک کو آگے لے جانے پر داد نہیں دے سکتے تو کم از کم ہمارے راستے میں سپیڈ بریکر تو نہ بنائیں ،اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو سب کو آئین کی حدود میں رہنا ہوگا اور پاپولر نہیں بلکہ درست فیصلے کر نا ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب میں کارکنوں کی طرف سے دی گئی عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں کسی کو چیلنج کرنا ہے ، کسی سے جھگڑنا ہے اور نہ ہی گالی دینی ہے،انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم سے پہلے ہمیں تعصب ، انتقام اور نفرت کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کو ہم میثاق جمہوریت کے ذریعے ختم کر چکے ہیں ، میثاق جمہوریت قرارداد پاکستان کے بعد سیاسی منظر نامے کی سب سے اہم دستاویز ہے ، انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی پارٹی نے عوام سے جو وعدے کئے تھے وہ رکاوٹوں کے باوجود پورا کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں،وزیر ریلوے نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بطور سیاسی جماعت آمریتوں کے خلاف آواز بلند کی اور آج کا پاکستان مضبوط اور مستحکم ہے یہاںآزاد میڈیا اورعدلیہ موجود ہے،
آئین کی چھتری کے تلے ریاستی ادارے ہیں،یہ منزل چھ دہائیوں کی جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا ہے ، جب ہمیں حکومت ملی تو اس وقت اداروں کی نبض ڈوب رہی تھی ، دہشتگردی کا راج تھا ،کراچی میں سینکڑوں لوگ مار دئیے جاتے تھے ،بلوچستان میں قبائل پہاڑوں پر چڑھے ہوئے تھے اور کئی علاقوں میں پاکستان کا پرچم لہرایا نہیں جا سکتا تھا ،بجلی کا بحران تھا،
بجلی کی پیداوار کا ایک منصوبہ نہیں لگ رہا تھا ،خزانہ خالی تھا ، مالیاتی ادارے یہ کہہ رہے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا لیکن آج کراچی کا امن لوٹ چکا ہے ،بلوچستان میں خوشیاں جلوہ افروز ہو رہی ہیں ،بجلی کی پیداوار کے کارخانے لگ رہے ہیں ،ادارے دوبارہ چل پڑے ہیں ،دہشتگردی کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے جو اکا دکا چھپ کر حملے کر رہے ہیں ہماری مسلح افواج اور ایجنسیز ان کا بھی قلع قمع کر رہی ہیں،
عالمی ادارے یہ رپورٹس دے رہے ہیں کہ اگلے دس سال میں پاکستان ابھرتی ہوئی 16ویں معیشت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ ہے کہ د س سال میں ترقی کی شرح عروج پر ہے لیکن ہم پھر بھی کہتے ہیں سب ٹھیک نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں ہمیں کامیابی ملی ،بلدیاتی انتخابات مڈٹرم انتخابات ہوتے ہیں ہمیں اس میں عوام نے کامیابی دلائی،
کنٹونمنٹ بورڈز اور اس کے بعد جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ہمیں کامیابیاں ملی ہیں اور اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں اور یہی عوام کا اعتماد جانچنے کا پیمانہ ہے، پہلے سال میں دھرنا آیا پھر دھرنا پلس آیا ،دھاندلی کا شور مچایا لیکن اس کے پرخچے اڑ گئے اور پھر اس کے بعد کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی صورتحال ہو گئی،انہوں نے کہا کہ چوری کے کاغذات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،
پاکستان میں ایک منتخب وزیر اعظم کو خاندان سمیت احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا باقی مہذب ملکوں میں ایسا کیوں نہیں ہوا کیونکہ خوشحال پاکستان اس کے دشمنوں اور رقیبوں کی موت ہے، سب کو پتہ ہے کہ سی پیک کا منصوبہ مکمل ہو گیا تو پھر پاکستان پکڑا نہیں جائے گا اور پھر اسے ترقی کی منازل طے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ، یہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت اور ازلی دشمن اسرائیل کو بھی پتہ ہے،
انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوگا بھارت کا کشمیر پر تسلط قائم رہے گا، اگر ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے اور بھیک نہیں مانگیں گے تو پھر وقار اور عزت پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،خود داری معاشی آزادی سے مشروط ہے ، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیا قصور ہے اس لئے کہ وہ وہ سر نہیں جھکاتا اور سر جھکنے نہیں دیتا ،آج ووٹر کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ، یہاں عوام پہلی بار ووٹ نہیں ڈالنے جارہے انہیں جمہوریت سے محبت ہے اور یہ ختم نہیں ہوئی،
یہ ملک گوریلا وار یا عسکری جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں نہیں آیا بلکہ قائد اعظم نے جدوجہد اور ووٹ کی طاقت سے حاصل کیا اگر اس ملک سے جمہوریت نکال دو تو اس کی بنیادوں میں کچھ باقی نہیں بچتا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں وزررائے اعظم کو رسوا کر کے نکالا جاتا ہے ،لیکن اب لوگوں کی سوچ بدلی ہے اور یہ حوصلہ افزاء ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو جس طرح آئے سب کو معلوم ہے لیکن انہوں نے پھر جمہوری جدوجہد کی اور سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ہم لاکھ اختلاف کے باوجود ان کی جدوجہد کو مانتے ہیں اور پھر اسے بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا،
تاریخ کو پردے کے پیچھے یا کارپٹ کے نیچے نہیں دبایا جا سکتا ، انہوں نے کہا کہ چار سالوں میں نواز شریف کی حکومت نے اس ملک کو جو دیا ہے اس سے پہلے اس کی کوئی مثال ملتی ہے ،ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ تو آج آرہا ہے لیکن اس سے پہلے موٹرویز اور انفراسٹر اکچر کس نے دیا ، ایٹمی دھماکے کس نے کئے ، اگر جمہوریت کو چلنے دیا جاتا اور اسکی جڑیں نہ کاٹی جاتیں تو ہم کہیں کے کہیں پہنچ چکے ہوتے ۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ سیاسی جماعت ملک کو اکٹھا رکھتی ہے ،طاقت جوڈیشل یا ایگزیکٹو آڈر کے ذریعے ملک کو اکٹھا نہیں رکھا جا سکتا ، اگر سیاسی جماعتوں کو کمزور کر دیں گے تو لوگوں کا جمہوریت اور ووٹ سے اعتماد اٹھ جائے گا ، کیا ہم پاکستان کو شام ، مصر اوریمن بنانا چاہتے ہیں،بغیر ثبوت کے الزامات اور القابات سے گریز کیا جائے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ذمہ دار لوگوں کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہو رہے ہیں، ہم ساری سیاسی جدوجہد کو رائیگاں نہیں کرنا چاہتے ،ہم کہتے ہیں کہ الزامات سے پہلے ثبوت لائے جائیں ،ہمارا سر عدالت کے احترام میں جھکا ہوا ہے اور جھکا ہی رہے گا اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو ملک آگے نہیں جائے گا ،فیصلے حق میں آئیں یا خلاف آئیں ماننا پڑ یں گے کیونکہ ملک آگے جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاپولر فیصلے حکومتیں اور سیاستدا ن کرتے ہیں کہ لوگ ناراض نہ ہوں لیکن ادارے پاپولر فیصلے نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری ارسلان افتخار کے معاملے میں انصاف کرتے تو آج بہت آگے چلے گئے ہوتے ، پاپولر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں بلکہ درست فیصلے کر کے جانے چاہئیں اور پاکستان کی فکر کرنی چاہیے ،جمہوریت کی حفاظت صرف سول حکومت نہیں بلکہ افواج، صحافت اورعدلیہ سب کر مل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں ہمارے چہرے اچھے نہیں لگتے ان سے درمندی سے اپیل ہے کہ کچھ دیر انتظار کر لیں کیونکہ ہم گریں گے تو ان کی بھی قلا بازی لگ جائے گی ،جماعت اسلامی کی پالیسی کا اسے 2018ء کے انتخابات میں پتہ چلے گا کہ اسے نقصان ہوا یا فائدہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جمہوریت کی جس شاخ پر بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹ رہے ہیں ۔