واشنگٹن ( آن لائن )امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں دہائیاں دیتے ہوئے لکھا ہے کہ قید کے دوران روزانہ مرغی کا سالن کھلانا کسی تشدد سے کم نہ تھا، 24 گھنٹے بتی جلاکررکھی جاتی جس سے سونیمیں دشواری ہوتی تھی، نہ گرم پانی دیاجاتا نہ ہیٹر، سردراتوں میں خون جما دینے والی سردی کاسامنا ہوتا تھا، تاہم کبھی ماراپیٹانہیں گیا۔تہلکہ خیزانکشافات سے بھرپور ریمنڈ ڈیوس کی کتاب ’دی کنٹر یکٹر‘ کے مزید
اقتباسات سامنے آگئے جس کے مطابق کتاب میں ایک جگہ ریمنڈ دیوس کہتے ہیں کہ پاکستان میں قیدکیدوران ان پر جسمانی تشدد تو نہیں کیا گیا لیکن انہیں روزانہ دو بار مرغی کا سالن کھلایا جاتا تھا، جو خود کسی تشدد سے کم نہ تھا۔اپنی کتاب میں ریمنڈ ڈیوس نے دعویٰ کیا ہے کہ قید کے دوران 24 گھنٹے بتی جلا کر رکھی جاتی، سرد راتوں میں گرم پانی دیا جاتا نہ ہیٹر۔ ریمنڈ ڈیوس نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ انہیں کبھی مارا پیٹا نہیں گیا۔قید کے دوران اپنے خوف و خدشات کا ذکر کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کہتے ہیں کہ ایساوقت بھی آیاجب رہائی کے بارے میں مکمل مایوس ہوگئے اور محسوس ہواکہ ان کے ہم وطنوں نے انہیں بھلا دیا ہے، وہ اپنے بیٹے کو کبھی نہیں دیکھ پائیں گے۔مقدمہ شرعی عدالت میں جانیکی بات ہوئی تو ریمنڈ ڈیوس کو خوف تھا کہ سنگسار یا سرقلم ہی نہ کر دیا جائے۔ جب وکیل نے بتایا کہ ورثا دعیت لینے پر تیار ہیں تو وہ حیرت زدہ تھے کہ اسکا مطلب کیا ہے۔