بدھ‬‮ ، 16 جولائی‬‮ 2025 

عمران خان ہمارے ساتھ ٹرک پر کھڑے ہونگے،نواز شریف کو روکنے کیلئے 2 بڑے ملکوں کے وزراء خارجہ کے فون،راحیل شریف کا سب سے اچھا کام،سعد رفیق کے حیرت انگیزانکشافات

datetime 1  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آئی این پی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان ہمیں گندا کرنے کی کوشش میں خود گندے ہو گئے ہیں ‘ کہیں ایسا نہ ہو عمران خان کوہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا پڑ جائے ‘ اگر ملک میں کوئی حادثہ ہوا تو عمران خان اس ذمہ داری سے نہیں بچ پائیں گے ‘ وہ 11 مہینے نہیں نکال سکتے ‘ ٹانگیں نہ کھینچیں اپنے صوبوں پر توجہ دیں ‘ الزامات لگا کر ثبوت پیش نہ کرنا ملک کے لئے نقصان دہ ہے ‘

دھرنے کے سانپ مرے نہیں ادھ موے ہوئے ہیں ‘ جب بھی مسلم لیگ(ن) مینڈیٹ لے کر آتی ہے اسے غیر قانونی طور پر گھر بھیجنے کی کوشش کی جاتی ہے‘ آمریت نے ہمیں جمہوریت پر کاری ضرب لگائی ہے ‘ ایک فاضل جج نے ہمیں گاڈ فادر کہہ دیا ہم گاڈ فادر نہیں ہیں ‘ نہال ہاشمی نے بے وقوفی کی اور کہا گیا کہ ہم نے سازش کی ‘ ہمیں سسلین مافیا کہا گیا تو ہمارے ووٹرز کو تکلیف ہوئی ‘ جے آئی ٹی کو سوچنا چاہیے کہ وہ سچ کی تلاش میں ہے یا مچھلیاں پکڑ رہی ہے ‘ عدلیہ غیر جانبدار اور آزاد نہیں ہو گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ‘ سیاست سے نکالناہے تو میدان میں آؤ اور ووٹ کی طاقت سے نکالو‘آصف زرداری اپنے طرز حکمرانی کی وجہ سے فارغ ہو گئے‘ شیخ رشید کبھی افواج ‘ کبھی عدالت تو کبھی عمران خان کے نمائندے بن جاتے ہیں ‘ اگر ہم گرے تو عمران خان آپ بھی گریں گے‘ ریاستی اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے‘ کچھ ممالک پاکستان کو اپنے سامنے جھکا دیکھنا چاہتے ہیں‘سی پیک سے جڑنا دشمن طاقتوں کو پسند نہیں۔ ہفتہ کو اپنے حلقہ میں مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں جو کہ اپنے خاندان میں سیاست کا تسلسل ہے۔ جاگیر داروں اور وڈیروں کیخلاف بغاوت کرنے والوں میں خواجہ محمد رفیق شامل تھے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں انہیں جلسے کی قیادت کرتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ میں نے کسی بھی آمریت سے ہاتھ نہیں ملایا ‘ جیلیں کاٹیں لیکن آمریت کے آگے نہیں جھکے۔ مخالفین اس بات سے انکار نہیں کریں گے کہ ہم نے آمریت کیخلاف بے خوفی سے جنگ لڑی ہے۔ اپنی جماعت میں بھی محنت سے اس مقام پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گورنر راج کے دوران محمد نواز شریف نے گھر بیٹھنے سے انکار کیا ہم نے ایسا لانگ مارچ کیا جس میں جان جانے کا خطرہ تھا۔

ججز بحالی کے وقت عمران خان صاحب کیموفلاج میں تھے۔ سیاسی مصلحت کے تحت لانگ مارچ لاہور سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا مل کر عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی ۔ عدلیہ کی آزادی کے بغیر ملک ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی میں ججز نے قربانی دی جو آمریت کے خلاف ڈٹے رہے۔ میرا آج کا مخاطب کوئی ادارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مسلم لیگ(ن) مینڈیٹ لے کر آتی ہے اسے غیر قانونی طور پر گھر بھیجنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

آمریت نے ہمیں جمہوریت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پہلے دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا اسلام آباد کا گھیراؤ کیاگیا پاکستان ٹیلی ویژن پر قبضہ کیاگیا۔ کیا پی ٹی وی پر قبضہ دہشت گردی نہیں تھی۔ کچھ لوگ ملک میں جمہوریت کو رخصت کرنا چاہتے تھے ادارو ں کی توہین کی گئی اور انہیں گالیاں دی گئیں۔ یہ کون سی تبدیلی ہے ۔ دھرنے کے دوران جنرل (ر) راحیل شریف کے کردار کی تعریف نہ کرنا نا انصافی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 60 کی دھائی میں لے جانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ کوئی شک نہیں کہ سی پیک سے جڑنا دشمن طاقتوں کو پسند نہیں ۔ کچھ ممالک پاکستان کو اپنے سامنے جھکا دیکھنا چاہتے ہیں۔ آخر پاکستان کب تک بھکاری بنا رہے گا‘ مانگنے کیلئے ریمنڈیوس چھوڑنا پڑتے ہیں۔ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان ہمیں گندا کرنے کی کوشش میں خود گندے ہو گئے ہیں ۔ کبھی لگتا ہے عمران خان کے دائیں بائیں لوگ غلط مشورے دیتے ہیں ۔

پی ٹی آئی کے نوجوان ہمیں گالیاں دیتے ہیں ہم آپ کو جواب میں گالی نہیں دی گے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سینئرز کو سوچنا ہو گا کہ وہ ملک کو کدھر لے کر جا رہے ہیں۔ عمران خان کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کو ہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں تھے پھر ایک وقت آیا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو ٹرک پر ایک ساتھ چڑھنا پڑا اور میثاق جمہوریت کرناپڑا۔

جو سبق مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے سیکھا وہ تحریک انصاف بھی سیکھے۔ اگر ملک میں کوئی حادثہ ہوا تو عمران خان اس ذمہ داری سے آپ نہیں بچ پائیں گے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ہمارے تحفظات ہیں جو گستاخی نہیں ہیں۔ نہ بے ادبی چاہتے ہیں نہ کریں گے جے آئی ٹی کے ایک معزز رکن مشرف دور میں شریف خاندان کے پیچھے لگائے گئے تھے۔ واٹس ایپ اور حسین نواز شریف کی تصویر لیک پر قوم کو کچھ نہیں بتایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ایک فاضل جج نے ہمیں گاڈ فادر کہہ دیا ہم گاڈ فادر نہیں ہیں ‘ نہال ہاشمی نے بے وقوفی کی اور کہا گیا کہ ہم نے سازش کی ‘ ہمیں سسلین مافیا کہا گیا تو ہمارے ووٹرز کو تکلیف ہوئی ‘ جے آئی ٹی کو سوچنا چاہیے کہ وہ سچ کی تلاش میں ہے یا مچھلیاں پکڑ رہی ہے۔ سعد رفیق نے کہاکہ عدلیہ غیر جانبدار اور آزاد نہیں ہو گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ سیاست سے نکالناہے تو میدان میں آؤ اور ووٹ کی طاقت سے نکالو۔

انہوں نے کہاکہ چوہدری شجاعت کو ترجمانی کا حق کس نے دیا۔ چہرے بدلنے کی خواہش رکھنے والے انتظار کیوں نہیں کرتے۔ آصف زرداری اپنے طرز حکمرانی کی وجہ سے فارغ ہو گئے۔ شیخ رشید کبھی افواج ‘ کبھی عدالت تو کبھی عمران خان کے نمائندے بن جاتے ہیں ‘ اگر ہم گرے تو عمران خان آپ بھی گریں گے ۔ ریاستی اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایک رات ایسی بھی آئی کہ جب پیغام دیا گیا کہ آپ کو گرفتار کیاجائے گا۔ عمران خان بیلنس کیا جاتا ہے‘

بیلنس کرنے کیلئے مجھے جیل بھی جانا پڑا۔ جب میاں صاحب وزیر اعلیٰ تھے اس وقت 7 ماہ جیل کاٹ چکا ہوں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اقلیت کے فیصلے کو نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ‘ 11 مہینے نہیں نکال سکتے ‘ ٹانگیں نہ کھینچیں اپنے صوبوں پر توجہ دیں ‘ الزامات لگا کر ثبوت پیش نہ کرنا ملک کیلئے نقصان دہ ہے ‘ دھرنے کے سانپ مرے نہیں ادھ موے ہوئے ہیں۔ میاں نواز شریف کو لانگ مارچ کی صبح باہر نکلنے سے روکنے کیلئے 2 بڑے ملکوں کے وزراء خارجہ کے فونز آئے اور انہیں بتایا گیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

میاں صاحب نے گھر بیٹھنے سے انکار کر دیا۔ اگر لانگ مارچ کے شرکاء اور فورسز میں جھڑپ ہو جاتی تو عدلیہ کو بحال کراتے کراتے جمہوریت سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست سے نکالناہے تو میدان میں آؤ ووٹ کی طاقت سے نکالو اکثریت کا فیصلہ نہیں مانا گیا تو ملک دو لخت ہو گیا۔ ایمپائر کی انگلی کھڑی ہونے کی چیخیں ماری گئیں مگر ایمپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوئی۔ ایمپائر کو سمجھ آ چکی ہے کہ وہ آئین و قانون کا محافظ ہے۔ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دے کر انصاف کیا گیا تھا؟۔ قوم سے سوال ہے کہ (ن) لیگ کا کیا قصور ہے؟۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…