نئی دہلی/اسلام آباد (آئی این پی)بھارت نے ایک مرتبہ پھر اپنے جاسوس کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی مانگ لی جبکہ پاکستان اور بھارت نے اپنی جیلوں میں موجود ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔ ہفتہ کو بھارتی میڈیاکے مطابق وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ کلبھوشن یادو اورحامد نہا ل انصاری سمیت دیگر قیدیوں تک مکمل قونصلر رسائی دے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام انسانی بنیادوں کے معاملات ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے پرعزم ہے جس میں قیدیوں اور ماہی گیروں کے معاملات بھی شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق پاکستان اور بھارت نے اپنی جیلوں میں موجود ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے ملک کی مختلف جیلون میں قید بھارتی شہریوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق قونصلررسائی کے معاہدہ کے مطابق 21 مئی 2008 کی شق کے تحت دونوں ممالک کو سال میں دو مرتبہ یکم جنوری اوریکم جولائی کوفہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔ معاہدے کے تحت دفترخارجہ نے مختلف جیلوں میں قید بھارتی شہریوں کی فہرست بھاتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی ہے اور اسی طرح کی ایک فہرست بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھی موصول ہوئی ہے۔بھارتی ہائی کمیشن کو فراہم کی گئی فہرست کے مطابق اس وقت پاکستان کی مختلف جیلوں میں 546 بھارتی مختلف جرائم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان قیدیوں میں سمندر حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 494 ماہی گیر اور 52 عام شہری شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے 6 جنوری کو 219 ماہی گیروں کو رہا کیا گیا جب کہ مزید 78 ماہی گیر رواں ماہ ہی بھارت بھیجے جائیں گے۔
یاد رہے کہ 22جون کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کی تھی ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اپنی اپیل میں کلبھوشن نے پاکستان میں جاسوسی، دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر پشیمانی کا اظہار کیا ہو۔
یاد رہے کہ مارچ 2016 میں کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد ان کا ایک ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس میں وہ یہ اعتراف کرتے دکھائی دیے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں اور وہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔چھ منٹ دورانیے کی اس مشتمل ویڈیو میں کلبھوشن یادو نے بتایا تھا کہ انھوں نے سنہ 2013 میں را کے لیے کام شروع کیا اور وہ کراچی اور بلوچستان میں را کی جانب سے بہت سی کارروائیاں کرتے رہے ہیں اور وہاں کے حالات کو خراب کرتے رہے۔
انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں گرفتار کیے گئے شخص کا بھارت کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے۔ممبئی کے رہائشی انجینئر حامد نہال انصاری کو 2012میں افغانستان سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔