ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیر اعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر کارکنوں کو لیجانے یا پہنچنے کی باضابطہ کوئی ہدایات نہیں دی گئیں‘ رانا ثنا اللہ

datetime 13  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں کو لیجانے یا وہاں پہنچنے کی باضابطہ کوئی ہدایات نہیں دی گئیں، نواز شریف کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے ان کی عظمت ،وقار اور عزت میں اضافہ ہوگا اور جے آئی ٹی کا جیسا مرضی رویہ ہو وہ اس میں قطعاً کمی کا باعث نہیں بن سکتا ،ڈاکٹر طاہر القادری ہر سال پاکستان واپس آتے ہیں

اور تحریک کا اشارہ دیتے ہیں لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے میں نظر و نیاز اکٹھی کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ کچھ معاملات کے باعث جے آئی ٹی پہلے ہی متنازعہ تھی اور اگر واقعی یہ الزام لگایا ہے کہ ادارے تعاون نہیں کر رہے اور ریکارڈمیں ردو بدل کیا جارہا ہے تو جے آئی ٹی نے خو دکو متنازعہ بنانے کی آخری حد بھی عبور کر لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سوالات میں سے سات کا تعلق اس کاروبار سے متعلق ہے جو میاں محمد شریف مرحوم نے آج سے چالیس،پچاس سال پہلے دبئی میں شروع کیا تھا باقی حسین نواز کے جدہ اور حسن نواز کے برطانیہ میں کاروبار سے متعلقہ ہیں ۔ یہ ریکارڈ کس ادارے کے پاس ہے اور کس نے بیرون ممالک جا کر اس ریکارڈ میں ردو بدل کیا ہے ؟۔ جے آئی ٹی کی طرف سے پاکستان کے اداروں سے متعلق اس طرح کا بیان انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جس طرح جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے ، سوالات بھیجنے یا دو ممبران کو وہاں بھجوانے کے آپشنز رکھے اسی طرح اس ملک کے تیسری مرتبہ منتخب وزیر اعظم جو قوم کا فخر ہیں جنہوں نے اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا ان کے سامنے بھی اسی طرح کے آپشنز رکھے جانے چاہیے تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے ان کی عظمت ، وقار اور عظمت میں اضافہ ہوگا

اور جے آئی ٹی کا رویہ جیسا مرضی ہو گیا نواز شریف کا پوری قوم کے نام پیغام ہے کہ آئین و قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کارکنوں کو جمع ہونے کی ہدایت دئیے جانے کے حوالے سے عمران خان کے بیان پرکہا کہ جس طرح حسین نواز اور حسن نواز کی آمد کے موقع پر کارکن بغیر پارٹی ہدایات کے وہاں پہنچ جاتے تھے یقیناًاس روز بھی آئیں گے لیکن پارٹی کی طرف سے کارکنوں کے لئے باضابطہ طو ر پر اس طرح کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ہر سال پاکستان آتے ہیں او ر تحریک چلانے کا اشارہ دیتے ہیں لیکن نظر نیاز اکٹھے آخری عشرے میں واپس چلے جاتے ہیں، وہ اس مرتبہ بھی آئیں ہیں انہیں کافی چندہ اکٹھا ہو جائے گا اور ہم بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…