اسلام آباد(آئی این پی) پاناما تحقیقات کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے دو ارکان کے خلاف اعتراض سے متعلق حسین نواز کی درخواست کو سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے مسترد کردیا۔خیال رہے کہ حسین نواز نے ای میل کے ذریعے رجسٹرار سپریم کورٹ کو عدالت کے حکم پر پاناما لیکس کی مزید تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے ممبران بلال رسول اور عامر عزیز پر اعتراض اٹھایا تھا۔
حسین نواز کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ان دونوں ممبران کا رویہ ایسا نہیں کہ وہ جے آئی ٹی کے ممبران رہیں۔جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جے آئی ٹی پر اٹھائے گئے اعتراضات کا جائزہ لیا۔حسین نواز کی جانب سے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے، کمرہ عدالت میں دانیال عزیز، طلال چوہدری، نعیم الحق اور دیگر سیاسی رہنماء موجود تھے۔عدالت نے نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے بینچ نے اٹارنی جنرل کی ضمانت پر سعید احمد کو کل تک پیش ہونے کی مہلت دے دی، عدالت کا کہنا تھا کہ ’سعید احمد کل تک پیش ہوں‘۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وقت محدود ہے جو وقت ضائع کرے اس پر احکامات جاری کئے جائیں، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ پہلی صورت میں قابل ضمانت اور بعد ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں۔جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے حامد جاسم اور کاشف مسعود قاضی بھی جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہو رہے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کاشف مسعود قاضی کیوں حاضر نہیں ہوتے عدالت ان کے خلاف آرڈر جاری کرسکتی ہے۔سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیاء نے بتایا کہ کاشف مسعود قاضی کو پاکستان میں سیکورٹی کے ایشوز ہیں، قطری شہزادے حامد بن جاسم کو بھی طلب کیا ہے وہ بھی پیش نہیں ہوئے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ اگر وہ پیش ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے ہم ان کے خط کو ردی کی نظر کردیں گے۔
حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان کا رویہ توہین آمیز ہے۔اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ نہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کو تبدیل کریں گے نہ ہی کسی کو کام سے روکیں گے، کسی کے خلاف خدشات قابل جواز ہونا ضروری ہیں، ہم نے ہی جے آئی ٹی کے ان ممبران کو منتخب کیا تھا، اگر کسی پر مجرمانہ بدنیتی کا شبہ ہے تو اسے سامنے لائیں اسی صورت میں اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ تحفظات ہیں تو آپ انتظامات کریں، طارق شفیع کو کسی دعوت پر نہیں تفتیش کے لیے بلایا گیا تھا، ان دو افراد کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جو وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کے ماہر ہیں۔دلائل سننے کے بعد جے آئی ٹی کے دو ارکان کے خلاف اعتراض سے متعلق حسین نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر شخص کو عزت و تکریم دی جائے، وزیراعظم ہو یا عام شہری کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔