جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

29مارچ کو پاکستان نے عالمی عدالت کے ساتھ کس اقرار نامے پر دستخط کئے؟اس کا کلبھوشن کے معاملے پر کیا فرق پڑے گا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 20  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ پاکستان نے 29 مارچ کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے ساتھ جس اقرار نامے پر دستخط کیے اس کا مقصد حفاظتی دیواریں قائم کرنا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلی بار آئی سی جے کے سامنے اپنے تحفظات رکھے ہیں اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے میں آئی سی جے کے دائرہ اختیار پر جو تحفظات اٹھائے گئے ہیں

ان میں پاکستان کی قومی سلامتی کو بھی جواز بنایا گیا ہے۔اشتر اوصاف نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان نے رواں برس مارچ میں اس طرح کے کیسز میں آئی سی جے کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے سے متعلق اقرار نامے پر دستخط کیے اور کہا کہ پاکستان نے ستمبر 1960 میں ہی آئی سی جے کے دائرہ اختیار سے متعلق غیر مشروط اقرار نامہ کرلیا تھا۔اٹارنی جنرل 1960 میں ہونے والے اقرار نامے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس اقرار نامے میں پاکستان نے کوئی تحفظات ظاہر نہیں کیے اور نہ ہی کوئی استثنیٰ مانگا۔انہوں نے بتایا کہ اس ڈکلیریشن کے ذریعے آئی سی جے کے لازمی دائرہ اختیار کو از خود ہی پاکستان نے تسلیم کرلیا تھا۔اشتر اوصاف نے کہا کہ سادہ لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ 1960 میں جو اقرار نامہ کیا گیا اس میں ہم نے کوئی استثنیٰ یا تحفظات ظاہر نہیں کیے۔اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت نے آئی سی جے کے لازمی دائرہ اختیار کو مارچ میں تسلیم کیا اور اس کے پیچھے کوئی بدنیتی ہے لیکن یہ درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں کیے جانے والے اقرار نامے میں تو پاکستان نے پہلی بار فائروالز قائم کیں جس میں قومی سلامتی کے معاملے کو بھی شامل کیا گیا۔اشتر اوصاف نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر آئی سی جے کا فوکس ویانا کنونشن اور آپشنل پروٹوکول تھا جس کے بھارت اور پاکستان دونوں دستخطی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آپشنل پروٹوکول آئی سی جے کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ رکن ممالک کے درمیان تنازع کا تصفیہ کرسکے۔اٹارنی جنرل نے ایک بار پھر واضح کیا کہ رواں برس مارچ میں کیے جانے والے مشروط ڈیکلریشن کے پیچھے کوئی بدنیتی نہیں ٗاگر ہمیں اس سے دستبردار ہونا ہے تو پھر 1960 کے ڈیکلریشن سے بھی دستبردار ہونا ہوگا جو بغیر کسی استثنیٰ کے آئی سی جے کو دائرہ اختیار دیتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…