اسلام آباد(آئی این پی)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے مستونگ بلوچستان میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کے خلاف اتوار کو یوم سوگ کا اعلان کردیا، دہشت گردی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا ، تمام سیاسی ودینی جماعتوں سے شرکت کی اپیل کردی گئی ہے ، سانحہ مستونگ میں 27افراد جاں بحق اور 40زخمی ہوئے ہیں
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کو پارلیمنٹ لاجز کا دورہ کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ پر جاکر سانحہ مستونگ کے حوالے سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔دونوں رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں دہشت گردی کے سفاکانہ واقعہ کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا ۔دونوں رہنماؤں نے اس دہشتگردی کو ریاست پاکستان پر حملہ قراردے دیا ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری قوم پر حملہ ہوا ہے کیونکہ مجرمانہ عمل کے ذریعے شہریوں کی زندگیاں چھیننا کسی بھی طورپر درست اور جائز نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین پاکستان قانون کی عملداری اور جمہوریت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں چاہے ہمیں اس کی کوئی بھی قربانی دینا پڑے ، ہم اپنی اس آئینی اور جمہوری جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کا سفر جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اتوار کو یوم سوگ ہوگا ،پوری قوم سانحہ مستونگ کو یوم سوگ کے طور پر منائے گی اور ملک بھر میں مظاہرے ہوں گے ۔ پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حوصلہ نہ ہاریں اور اپنی یکجہتی اور قومی وحدت کو برقرار رکھیں کیونکہ اس قسم کے واقعات میں ملوث عناصر کی کوشش ہی قوم میں انتشار پیدا کرنا ہوسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاست پاکستان پر حملہ ہوا ہے ، دشمن کے اس بزدلانہ حملے سے قطعاً خوفزدہ نہیں ہو سکتے ، آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس کیلئے قوم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان سے کہتا ہوں کہ وہ پر امن رہیں اور پر امن رہ کر اس واقعہ کے خلاف احتجاج کریں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اپنے اس غم کو طاقت میں تبدیل کردیں گے اوران عناصر کے جو پاکستان کے دشمن ہیں اور ریاست میں اپنی مرضی کی حکمرانی چاہتے ہیں کہ عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پاکستان میں سسٹم کو ڈاواں ڈول نہیں کرسکتا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں ان عناصر کو شکست ہو چکی ہے جو پاکستان میں سسٹم کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے جن لوگوں پر حملے ہوئے ہم نے ان معاملات کی پیروی نہیں کی ، ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے کہ حملہ آور کون ہیں اور اس کے کیا ارادے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ریاست دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرتے ہوئے ایسی شخصیات جو ملک کی نمائندگی کرتی ہیں کہ تحفظ کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کے تمام جید علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں مسلح جدوجہد کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں ان واقعات کے حوالے سے عالمی اور خطے کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا ، آج پاکستان اور اس کی قوم جو بھگت رہی ہے یہ سابق فوجی آمر پرویز مشرف کی جنگ کے اثرات ہیں جبکہ پاکستان کو داخلی اور خارجی طورپر دہشت گردی کا سامنا ہے ، کامیاب فوجی آپریشنز بھی ہوئے ہیں ، دہشت گردوں کے عزائم کامیاب نہیں ہوسکتے ۔