کوئٹہ (آئی این پی ) پاک افغان سرحد پر دوسرے روز حالات پرامن رہے جبکہ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان مذاکرات کا بھی سلسلہ جاری رہا جبکہ دوسری جانب پاک فوج ،فرنٹیئرکور بلوچستان نے حساس مقامات پر پوزیشن سنبھال لیں ۔ ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق افغان سرحد کے قریب 2کلو میٹر تک آبادی کو فوری طور پر انخلاء کا حکم دیاگیاہے ،لوگ وہاں سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہے ہیں ،
تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز پاک افغان چمن سرحد پر صورتحال پرامن رہی تاہم سرحدکے دونوں طرف سیکورٹی فورسز کی نقل وحمل بھی جاری رہی پاکستان کے سرحد پر پاک فوج اور ایف سی کی جانب سے حساس مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا گیا اور انہوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں ،پاک فوج کے ساتھ چمن سرحد پر حلقے اور بھاری ہتھیار بھی پہنچادئیے گئے ہیں ،دوسری طرف دونوں ممالک کے وفودکے درمیان مذاکرات کا بھی سلسلہ جاری رہا جس کے متعلق متضاد اطلاعات ملتی رہی بعض ذرائع نے مذاکرات کی ناکامی اور بے نتیجہ رہنے کا کہا تو کچھ کی جانب سے مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات بھی دی گئی ،ہفتے کے روز چمن شہر میں دکانیں کھلی رہیں ،تاہم بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے پرچے نہ ہوسکے ،ادھر کشیدہ صورتحال کے باعث کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں مردم شماری کا عمل بھی غیر معینہ مدت تک کیلئے روک دیاگیاہے ،گزشتہ دو روز سے کلی لقمان آباد اورجہانگیر آباد سمیت چمن کے دیگر علاقوں میں فضاء سوگوار رہی بلکہ گزشتہ روز افغان فورسز کی بمباری میں شہید ہونے والے شہریوں کی تقسیم کا بھی عمل مکمل کرلیاگیا ،آخری سویلین کی ،لاش ہفتے کے روز کلی لقمان آباد چمن میں سپردخاک کردی گئی ۔پاک فوج کی گاڑیوں کی آمد ورفت کا پاک افغان بارڈر پر سلسلہ جاری رہا علاوہ ازیں گزشتہ روز افغان فورسز کی بمباری کے بعد سے بارڈر کراسنگ کا عمل مکمل طور پر بند ہیں
جبکہ چمن شہر اور پاک افغان شاہراہ کے مختلف مقامات پر گڈز ٹرانسپورٹ کی لمبی قطاریں لگی رہی تاہم چمن تک لوگوں کی آمدورفت کاسلسلہ جاری رہا یا درہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقے پر گولہ باری کاسلسلہ شروع کردیاگیاتھا جس کے بعد فرنٹیئرکور بلوچستان کی جانب سے جوابی کارروائی کا بھی آغاز کردیاگیا تھا دوطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کاسلسلہ 12گھنٹے سے زائد تک جاری رہاتھا چمن کے کلی لقمان آباد اورجہانگیر آباد میں افغان فورسز کی بمباری سے دو ایف سی اہلکاروں سمیت 11افراد شہید ہوئے تھے
جبکہ دوسری جانب افغان فورسز کو بھی بھاری نقصان کاسامنا کرناپڑا تھا بعد میں ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے اور پاک افغان سرحد پر فلیگ مارچ کے بعد دوطرفہ گولہ باری کا عمل رک گیا تھا ،دوسرے روز صورتحال پرامن ضرور رہا تاہم چمن شہر اورگردونواح میں شہریوں کی شہادت کے باعث فضاء سوگوار رہی ۔