اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے پاناماکیس کے فیصلے کے بعد قوم سے خطاب کرنے کافیصلہ کرلیاتھاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ ان کے حق میں دے دیاہے لیکن بعد میں انہوں نے مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنمائوں اوراپنے قانونی مشیروں ساتھ مشاورت کے بعد خطاب کرنے کاپروگرام ترک کر دیا۔ایک انگریزی اخبارکی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناماکیس میں 540صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری
کیاتھاجس کاان کے پارٹی رہنمائوں ا ورقانونی ماہرین نے باریک بینی سے جائزہ لیااوراس فیصلے میں دومعززججزنے براہ راست وزیراعظم کونااہلی قراردینے کی تجویزدی تھی جبکہ باقی تین ججزنے بھی ان کوکلین چٹ نہیں دی بلکہ ان کے بارے میں سخت رائے کااظہارکیاتھاجس کی وجہ سے پاناماکیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کافیصلہ سنایاگیا۔اس تمام تر صورتحال کے سامنے آنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرنے کافیصلہ بدل لیااورانہوں نے گزشتہ ر وزجمعرات کی شام 7بجے قوم سے خطاب کرناتھااوراس کے انتظامات بھی مکمل کرلئے گئے تھے لیکن وزیراعظم نوازشریف نے اپنے پارٹی رہنمائوں ا ورقانونی مشیروں کی رائے لینے کے بعد عین وقت پرخطاب نہ کرنے کافیصلہ کیا۔۔واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے جے ٹی آئی کی تشکیل کی مخالفت کی ہےاورکمیشن بنانے کامطالبہ کیاہے جبکہ عمران خان نے بھی پاناماکیس میں جے آئی ٹی بننے کے بعد وزیراعظم سے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاہے اورانہوں نے اسلا م آبادمیں اگلے جمعہ کوپریڈگرائونڈمیں جلسہ کرنے کااعلان بھی کردیاہے ۔دیگراپوزیشن جماعتوں جن میں شیخ رشید بھی شامل ہیں ان کاکہناہے کہ وزیراعظم نوازشریف کااب وزیراعظم رہنے کاکوئی جوازنہیں رہاہے کیونکہ عزیربلوچ کےلئے جے آئی بنی تھی ۔اپوزیشن نے یہ الزام بھی عائد کیاہے کہ حکومت کے ماتحت اداروں پرمشتمل جے ٹی آئی وزیراعظم سے کس طرح تحقیقات کرسکتی ہے ؟پاناماکیس کی تحقیقات کےلئے کمیشن تشکیل دیاجائے ۔