اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میںپانا ما کیس کا فیصلہ 20اپریل کو سنایا جائیگا اس سلسلے میں ضمنی کاز لسٹ بھی جاری کردی گئی ہے تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے پاناما کیس کی سماعت کی تھی بینچ میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں،
لارجر بینچ نے 26 سماعتیں مکمل ہونے کے بعد 23 فروری کومحفوظ کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر جاری سپلیمنٹری کاز لسٹ کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو دوپہر دو بجے سنایا جائیگا ٗسپریم کورٹ میں پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت مکمل 23 فروری کو مکمل ہوگئی تھی ٗ جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قائم 5 رکنی لارجر بنچ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔جسٹس آصف کھوسہ نے اس وقت کہا تھا کہ فیصلے کا کوئی شارٹ آرڈر جاری نہیں ہوگا بلکہ تفصیلی فیصلہ ہی جاری کیا جائیگا اور کیس کا فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائیگا اور 20 سال کے بعد بھی لوگ کہیں گے کہ یہ فیصلہ قانون کے عین مطابق تھا یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بننے والا پانچ رکنی نیا لارجر بینچ 4 جنوری سے پاناما کیس پر درخواستوں کی سماعت کررہا تھا ٗبینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔31 جنوری کو ہونے والی سماعت کے بعد لارجر بینچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید کو دل کی تکلیف کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی تھی
جس کا دوبارہ سے آغاز پندرہ روز بعد 15 فروری سے ہوا تھا۔پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔سپریم کورٹ نے 20 اکتوبر 2016 کو دائر درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف ٗوزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)،
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی تھی ٗ بعد ازاں اس کی سماعت کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔دوسری جانب پانامہ فیصلے کے پیش نظر سپریم کورٹ کو غیر معمولی سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کی غیر معمولی سکیورٹی کے لیے عدالت کے باہر 500سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ جبکہ سکیورٹی فرائض کے لیے رینجرز کی اضافی نفری بھی سپریم کورٹ کے باہر تعینات کی جائے گی۔