اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی(ڈان) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ جمعرات 20 اپریل کو سنانے کے اعلان کے ساتھ ہی حکمران جماعت مسلم لیگ نواز نے مخالف فیصلہ آنے کی صورت میں قبل از انتخابات کرانے پر غور شروع کردیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو وزیراعظم کی نااہلی کی توقعات ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ
‘اعلیٰ عدالت کے فیصلے سے وزیراعظم نوازشریف پر اثر پڑنے کی صورت میں رواں سال قبل از انتخابات کے حوالے سے قیادت بحث کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مخالف فیصلے کی صورت میں پارٹی کے اندر دو دھڑے ہیںجن کے دو مختلف نقطہ نظر پائے جاتے ہیں جس میں پہلا یہ ہے کہ قبل ازانتخابات کی طرف جایا جائے تاکہ پی ٹی آئی صورت حال کو خراب نہ کرسکے، اس نقطہ نظر کے حامیوں کا خیال ہے کہ پارٹی موجودہ پوزیشن کو اگلے انتخابات میں باآسانی برقرار رکھ سکتی ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کا دوسرا گروپ قبل از انتخابات کا مخالف ہے، کہتے ہیں کہ ‘فیصلہ جو بھی آئے ہمیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیے اور پارٹی کو وزیراعظم نواز شریف کی تبدیلی کی طرف جانا چاہیے کیونکہ قبل ازانتخابات کا فیصلہ بہتر نہیں ہوگا۔جبکہ صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے باہر بیٹھ کر نواز شریف ‘ہزار گنا مزید طاقت ور ہوں گے، ‘نواز شریف لوگوں کے دلوں میں حکمرانی کررہے ہیں جبکہ 2018 کے انتخابات میں عمران خان کی جیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کے اراکین اسمبلی نے لاہور شہر میں وزیراعظم نواز شریف کے حق میں بینرز آویزاں کردیے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ کے مختلف رہنما چاہتے ہیں کہ عدالت ان کے قائد کو پناما کیس میں کلین چٹ دے اور اگر ان کے قائد کے خلاف فیصلہ دیا تو لوگ اس کو قبول نہیں کریں گے۔