اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی نے اپنی سفارشات پر اتفاق رائے کر لیا ہے‘ کمیٹی کی رپورٹ آئندہ 2 روز تک مجھے موصول ہو جائے گی جو وزیر اعظم کو پیش کروں گا‘ کمیٹی کی سفارشات کو پبلک کیا جائیگا‘ اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے سابق صوبائی مشیر نواب لغاری سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے نواب لغاری سے متعلق حقائق جلد سامنے آ جائیں گے ‘
پاکستانیوں کی غیر ملکی بیگمات کو جاری ہونے والے پاکستان اوریجن کارڈ کا نام تبدیل کر کے اس کے اجراء پر عائد پابندی ختم کر دی ہے‘ کارڈ کا نیا نام عارضی ریذیڈنس ہو گابلاک کئے گئے 3 لاکھ 53 ہزار 85 شناختی کارڈز میں سے غیر ملکی کو جاری ہونے والے ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد شناختی کارڈ منسوخ جبکہ ایک لاکھ 78 ہزار 891 شناختی کارڈز بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مذکورہ افرد کو 60 دن میں اپنے کوائف کی تصدیق کرانا ہو گی‘کلبھوشن یادیو تک قونصل رسائی کیلئے بھارتی ہائی کمیشن نے 2 بار درخواست دی جسے مسترد کر دیا کیونکہ وہ عام شہری نہیں جاسوس ہے‘ نیپال سے اغواء ہونے والے پاکستانی ریٹائرڈ کرنل حبیب کے اغواء کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں تاہم کرنل حبیب کو ٹریپ کرنے کیلئے نیپال کی سرزمین استعمال کی گئی‘امید کرتے ہیں کہ سندھ حکومت رینجرز اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دے گی‘ مردان میں طالب علم کا قتل بربریت ہے ‘ عالمی سطح پر غلط پیغام گیا۔ وہ ہفتہ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان اوریجن کارڈ کا از سر نو اجراء کا فیصلہ کیا ہے ۔ ابتدائی طور پر پاکستان اوریجن کارڈ 5 سال کیلئے ہو گا۔ اوریجن کارڈ کے اجراء پر گزشتہ ڈیڑھ سال سے پابندی عائد تھی۔ 5 سال کے بعد کارڈ ہولڈر عارضی رہائشی کارڈ کے لئے اہل ہو گا۔
غیر ملکی شادی شدہ خاتون کے لئے اوریجن کارڈ کی بجائے ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ کا اجراء کیا جائے گا جو ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 10 سال سے انٹرنیشنل این جی اوز بغیر اجازت کام کر رہی تھیں۔ انٹرنیشنل این جی اوز کو ضابطہ کار کے تحت کام کرنے کی اجازت ہو گی۔ 62این جی اوز کو ضابطہ کار کی پاسداری کے ساتھ پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ساڑھے 3 سال ویزا اجراء کے عمل کو مضبوط کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے۔
لینڈنگ کارڈ کے اجراء پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ آج کوئی غیر ملکی بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ہمیشہ ملکی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے پالیسی اختیار کی۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی دسے صحیح کام کی راہ میں بہت رکاوٹیں لیکن غلط کام کو کوئی نہیں پوچھتا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ 2005ء سے 2008ء کے دوران 103 ارب روپے باہر بھیجے گئے ۔ زر مبادلہ باہر بھجوانے کے معاملے کی تحقیقات مزید تیز کر رہے ہیں ‘
بھجوائے گئے 103 ارب کی ترسیلات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ‘ کیس میں ماضی کی حکومت نے بڑے بڑے دعوے کئے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈز کے معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے ‘ مسئلہ شناختی کارڈز کانہیں پاکستانی شہریت کا ہے۔ کسی بھی ترقی پذیر ملک کی شہریت میں لینامشکل کام ہے ماضی میں چند ہزار روپے کے بدلے پاکستانی شہریت بیچی گئی۔ شناختی کارڈ کے معاملے کو قومی معاملہ سمجھتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کی۔ پشتون عوام پاکستان کا اہم ستون ہیں۔
کراچی‘ پنجاب اور بلوچستان میں بھی پشتون ہیں میرے زیادہ دوست بھی پشتون ہیں۔ خدارا سیاسی مقاصد کے لئے نفرتیں نہ بوئی جائیں۔ شناختی کارڈز کا مسئلہ پنجاب پختون کا نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے۔ شناختی کارڈ کا مسئلہ سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے۔ غیر پاکستانیوں کو شناختی کارڈ کا اجرا جرم ہے۔ معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائے ۔ اگر میں اینٹی پشتون یا رکاوٹ ہوتا تو کبھی پارلیمانی کمیٹی کیوں بناتا۔ بلا جواز پروپیگنڈے سے صوبوں میں نفرتیں پھیلانے کا سلسلہ چل نکلا ہے۔
شناختی کارڈز کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ سہولت دینے کیلئے تیار ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تقسیم کی بجائے قومیتوں کو جوڑنا سیاستدانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ میں وہ پالیسی لے کر چلتا ہو جو ملکی مفاد میں ہو۔ 3640 غیر ملکیوں نے از خود شناختی کارڈ واپس کئے۔ غیرملکیوں کو ماضی میں لاکھوں کی تعدا د میں قومی شناختی کارڈ جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ مجموعی طور پر 3 لاکھ 53 ہزار 85 شناختی کارڈ بلاک کئے گئے۔
غیر ملکی ہونے کی تصدیق کے بعد ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد شناختی کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایک لاکھ 78 ہزار 891 شناختی کارڈز کو 60 دن کے لئے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مذکورہ افرد کو 60 دن میں اپنے کوائف کی تصدیق کرانا ہو گی۔ امید ہے کہ سیاسی جماعتیں شناختی کارڈ کے معاملے پر رہنمائی کریں گی۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ کراچی کے امن کی بحالی میں رینجرز کا اہم کردار ہے۔ بچہ بچہ کہہ رہا ہے کراچی آپریشن جاری رہنا چاہیے۔
کراچی میں رینجرز کے اختیارات ہر دفعہ سیاسی بنانا بدقسمتی ہے۔ سندھ حکومت کی طرف سے ابھی تک رینجرز کے حوالے سے سمری موصول نہیں ہوئی۔ امید کرتا ہوں کہ کراچی میں رینجرز کے اختیارات کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے حوالے سے فیس بک کے نائب چیئرمین جلد پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔ غیر ملکی سفیروں کو توہین آمیز مواد کی کاپی دی بہت ساری پوسٹوں کو ہٹانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا ‘ او آئی سی کی سپورٹ چاہتا ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں اس حوالے سے میڈیاکو تسلی ہو جائے گی۔ رپورٹ موصول ہونے پر وزیر اعظم کو پیش کر دوں گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 2005 سے 2008ء کے کیسز میں ایف آئی اے اور حکومت وقت بھی ملی ہوئی تھی۔ خانانی اینڈ کالیا کیس پر نئی انکوائری کو شروع کیاہے۔ خانانی اینڈ کالیا 8 سال پرانا کیس ہے۔ خانانی اینڈ کالیا کیس میں بیورو کریٹ ‘ بزنس مین اور سیاستدان شامل ہیں۔
خانانی اینڈ کالیا کی منی لانڈرنگ میں نجی بنک بھی ملو ہے۔ خانانی اینڈ کالیا کیس میں ماضی کی حکومت نے بڑے دعوے کئے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کے کیس میں بدقسمتی سے تیسرے ملک کی سرزمین استعمال کی گئی۔ معاملے پر نیپال پاکستان کے ساتھ بڑا تعاون کر رہا ہے۔ ایک شخص کو دھوکہ دے کر اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا گیا ‘ کرنل ظاہر کیس کو منطقی انجام تک لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کانٹا بھی چبھ جائے تو ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی ہر بات کا جواب نہیں دے سکتا لوگوں کو اٹھانا حکومت کی پالیسی نہیں۔ لوگوں کا غائب ہونا خلاف قانون ہے اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایک بات کلیئر کرنا چاہتا ہوں کہ میں چھپ کر وار کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ صوبے میں کیا ہو رہا ہے یہ وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔ معاملے پر وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔
ہم نے کوشش کی ہے کہ لوگ اٹھائے نہ جائیں۔ اسلام آباد سے اٹھائے جانے والے شخص سے متعلق پولیس کے ذریعے کچھ شواہد ملے ہیں۔ لوگوں کو غائب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتاہے کہ حکومت کی پیپلز پارٹی سے ڈیل ہوئی ہے جتنی باتیں اتنے منہ ہیں۔ بتایا جائے ڈاکٹر عاصم ‘ ایان علی اور پرویز مشرف کو رہا کرنے اور ای سی ایل سے نام نکالنے کا فیصلہ کس نے کیا۔ عدالت کے فیصلوں کو ڈیل کا نتیجہ قرار دینا بڑی زیادتی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کلبھوشن یادیو جاسوس ہے اسے قونصلر تک رسائی نہیں دی جا سکتی۔ بھارت اس سے کہیں معمولی کیسز میں قونصلر رسائی نہیں دیتا۔ ہم کیسے دے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام انصاف کے فریم ورک کے حوالے سے ماڈل ہے۔ اسلام میں کسی غیر مسلم کے ساتھ بھی ظلم و زیادتی جائز نہیں ہے۔ بغیرکسی الزام کے کسی کو قتل کر دینا بربریت کی انتہاء ہے۔ کسی پر الزام بھی ہے تو اس کا بھی ایک طریقہ کار ہے۔ جنگل کا قانون نہیں ہے ‘
صوبائی حکومت نے جوڈیشل انکوائری کا جو فیصلہ کیا وہ بالکل درست ہے۔ مشعال خان کا قتل سفاکیت کی انتہاء ہے۔ اس سے بہت غلط پیغام گیا ہے۔ مردان کا واقعہ سائبر کرائم کا نہیں یہ سفاکانہ قتل ہے۔ قتل کرنے والے اسے مذہب سے جوڑ رہے ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہماری حکومت ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں تحقیقات کی ہے۔ اصغر خان کیس کے حوالے سے درانی کے پاس ریکارڈ ہے۔
اسلم بیگ اہم گواہ اور پلیئر ہیں ان کا کہنا ہے کہ اصغر خان کیس کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہوئی ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا وہ کچھ نہیں کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق ڈی جی آئی ایس آئی اور آئی بی کو کہاہے۔ 24 تاریخ کو عدالت میں سیکرٹری داخلہ کی پیشی ہے ۔ بازیاب نہ ہوا تو شواہد عدالت میں پیش کر دیں گے۔ کرنل (ر) حبیب کے معاملے کی گتھی سلجھانے میں 15 روز لگیں گے۔