لاہور(آئی این پی )امام کعبہ شیخ صالح محمد بن طالب نے کہاہے کہ اللہ کے گھر خانہ کعبہ کو خطرہ امت مسلمہ کے اتحاد کو خطرے کے مترادف ہو گا۔ لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں نماز فجر کی امامت کے بعد اپنے خطاب میں امام کعبہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمان پاکستان کی طرف امید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اللہ پاکستان کو ہر قسم کی برائیوں اور شر سے محفوظ رکھے اور امت مسلمہ کی حفاظت فرمائیں۔
امام کعبہ نے کہا کہ اسلام اعتدال اور محبت کا دین ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، اللہ اپنے مخلص بندوں کے ہاتھوں دین کی حفاظت کرواتا ہے جب کہ مسلمانوں کی بقا اتحاد میں ہی ہے اور اللہ کے گھر خانہ کعبہ کو خطرہ مسلم اتحاد کو خطرے کے مترادف ہو گا۔ امام کعبہ شیخ صالح بن محمد نے کہاہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام ،اعتدال کا دین ہے۔ انتہا پسندی کا خمیازہ آج عالم اسلام بھگت رہا ہے۔ مسلمانوں کے دشمن ہمارے مقدس مقامات کو خطرات سے دوچار کررہے ہیں۔اگر خدانخواستہ اللہ کے گھر کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس کا مطلب امت مسلمہ کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہے۔ سب مل کر دعا کریں اللہ پاکستان اور عالم اسلام کی حفاظت فرمائے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ پاکستان کو ہر طرح کی آزمائش اور ہر طرح کے شر سے محفوظ فرمائے۔امام کعبہ نے کہا کہ امت کو اکٹھا کرنے کی جو بھی کوشش ہوگی، وہ اللہ کے یہاں بھی قبول ہوگی اور امت مسلمہ کے لیے بھی خوشی کا باعث ہو گی۔امام کعبہ شیخ صالح بن محمدنے مزید کہا کہ نماز امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت ہے۔ مسلمان دنیا بھر میں کہیں بھی ہوں اپنے اللہ کی بندگی کے لیے اس کے گھر کا رخ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اللہ کے احکام کی پیروی کریں گے جس میں اللہ نے فرمایا کہ میری رسی مضبوطی سے تھام لو،تو یہ ہماری قوت بنے گی ۔
امام خانہ کعبہ شیخ صالح محمد بن طالب نے نماز فجرکی امامت بھی کرائی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مذہب اور مسلک کی تفریق کے بغیر قائم کیا گیا، پاکستان اور سعودی عرب یک جان دو قالب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، سعودی عرب اسلام کا مرکز ہے اس لئے اس کا دفاع عالم اسلام کا دفاع ہے۔مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور اہل پاکستان کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں۔ امام کعبہ کا دورہ اسلام اور عالم اسلام کے لیے تقویت کا باعث ہوگا۔