اسلام آباد(آئی این پی )وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت اور منسلکہ محکموں میں قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرائض بجا آوری میں کوتاہی یا عوام کے مسائل حل کرنے میں غفلت برتنے کا سخت نوٹس لیا جائے گا اور کارروائی کی جائے گی، ویزوں کے اجراء اور امیگریشن کے شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے لیکن سسٹم کو بہتر بنانے اور اس میں موجود خامیوں کو دور
کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ مزید کرنے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی سرحدوں کے زمینی، سمندری اور فضائی آمدورفت کے راستوں کی سخت نگرانی کو یقینی بنانے کیلئے جدید امیگریشن اور سرحدی کنٹرول محکمہ کیلئے کنسیپٹ پیپر کو جلد حتمی شکل دی جائے ۔ پیر کو وزیر داخلہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ، چیئرمین نادرا، ایڈووکیٹ جنرل، چیف کمشنر اسلام آباد اور قائم مقام آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ویزوں کے اجراء اور امیگریشن کے شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے لیکن سسٹم کو بہتر بنانے اور اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ مزید کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے لینڈنگ پرمٹس کی آڑ میں پاکستان آمد پر ویزوں کا اجراء فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے سنگین بے ضابطگیاں ہو سکتی ہیں اس لئے اس انداز میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ آن لائن ویزوں کا نظام متعارف کرانے کے علاوہ ویزوں کے اجراء کے قواعد پر نظرثانی کی جائے اور انہیں بہتر بنایا جائے تاکہ اس عمل میں شفافیت لائی جائے اور صوابدید کو کم سے کم کیا جا سکے اور یہ سارا عمل کم وقت میں مکمل ہو سکے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ویزہ درخواستوں کی آن لائن وصولی کے
نظام سے ویزوں کے اجراء میں کسی بھی بے قاعدگی کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی ویزہ ڈیٹا بیس ضروری ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے ریاستی اداروں کو کسی بھی کیٹگری کے ویزہ پر پاکستان آنے والوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کی سرحدوں کے زمینی، سمندری اور فضائی آمدورفت کے راستوں کی سخت نگرانی کو یقینی بنانے کیلئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جدید امیگریشن اور سرحدی کنٹرول محکمہ کیلئے کنسیپٹ پیپر کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے قدم کے طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ماتحت امیگریشن اور بارڈر مینجمنٹ کا ایک علیحدہ ادارہ قائم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جدید امیگریشن ڈیپارٹمنٹ سے ملک کے سرحدی کنٹرول کے انتظام میں مدد ملے گی، اس وقت وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) یہ کام کر رہا ہے۔
ایف آئی اے کے حکام نے وزیر داخلہ کو انسانی ٹریفکنگ کے کیسوں سمیت مختلف مقدمات میں ہونے والی ریکوریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو پٹرولیم لیوی کی مد میں مختلف پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں سے کی جانے والی ریکوریوں کے بارے میں بھی بتایا۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے 2106ء میں مختلف کیسوں میں 2.513 ارب کی ریکوریاں کی ہیں۔ پٹرولیم لیوی کی ریکوری کے حوالہ سے کی جانے والی انکوائری میں قومی خزانہ میں 2.13 ارب روپے ریکور کرکے جمع کرائے گئے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2010ء میں ایف آئی اے نے 582 ملین، 2011ء میں 690 ملین اور 2012ء میں 110 ملین کی ریکوریاں کیں جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں 2013ء میں 2.223 ارب، 2014ء میں 2.27 ارب اور 2015ء میں 6.39 ارب روپے کی ریکوریاں ایف آئی اے نے کیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر فعال کردار کی بدولت ایف آئی اے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غیر ملکی ایئر لائنوں کو ویزہ پالیسی کی خلاف ورزی پر جرمانے کئے گئے اور ویزہ کے بغیر لائے جانے والے مسافروں کو ایئر لائنز کے خرچہ پر واپس بھجوایا گیا۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ پاکستانی ویزہ کے بغیر مسافروں کو لانے والی غیر ملکی ایئر لائنز کو 9 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور ایسے سینکڑوں مسافروں کو ان ایئر لائنز کے ذریعے واپس بھی بھجوایا گیا۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے معاملہ پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دہشت گردی سے متعلقہ اور گستاخانہ مواد پاکستان کیلئے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے باہر سے اس طرح کی سرگرمی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ ممالک سے قانونی مدد حاصل کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر ایسے تمام مواد کو ہٹانے کیلئے پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کام کیا جائے جس سے معاشرہ میں مذہبی بدامنی پیدا ہو سکتی ہو یا دہشت گردی یا انٹرنیٹ پر دہشت گردوں یا دہشت گردی کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہو۔ وزیر داخلہ کو اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے بالخصوص وفاقی دارالحکومت میں مزاروں اور دارالحکومت کے داخلی و خارجی مقامات پر سیکورٹی بڑھانے کیلئے کئے گئے مختلف اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئیں۔
وزیر داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جڑواں شہروں کے مابین سفر کرنے والوں کی آمدورفت میں سہولت کیلئے دو فری لینز کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔ فری لینز سے شہریوں کو آر ایف آئی ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی رکاوٹ کے بغیر وفاقی دارالحکومت میں داخل ہونے میں مدد ملے گی۔