اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ تصدیق کیلئے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ کے معاملہ پر سیاست نہ کی جائے اور حکومت پر الزام تراشی نہ کی جائے ، ماضی میں ہزاروں کی تعداد میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ فروخت کئے گئے ، 30ہزار 400جعلی پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ، بلاک کئے گئے
شناختی کارڈ میں پختونوں کی تعداد اس لئے زیادہ نظر آئی ہے کیونکہ35لاکھ افغانی 40سال سے یہاں آباد ہیں اور بعض نے شناختی کارڈ بھی حاصل کئے ، کسی غیر ملکی کو پاکستان کی شہریت لینے نہیں دوں گا اور شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں لینے دوں گا، حکومت نے گداگری کے خلاف مسلسل مہم کا آغاز کیا ہے اور 2016میں 13395گداگروں اور رواں سال اب تک 2928گداگر گرفتار کئے گئے اور ایدھی ہوم اور بچوں کی بحالی کے مراکز بھیجا گیا۔پیر کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کا جواب میں کہی ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا،تلاوت کلام پاک کے بعد وقفہ سوالات کا آغاز ہوا ۔ جمشید دستی کے سوال کے جواب میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے آگاہ کیا کہ حکومت نے گداگری کے خلاف ایک مسلسل مہم کاآغاز کررکھا ہے ، 2015میں 13395گداگر گرفتار کئے گئے جبکہ رواں سال اب تک 2928گداگر گرفتار کئے گئے ۔ شگفتہ جمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی وترقی ڈاکٹر عباد نے کہا کہ حکومت غربت کے خاتمہ کیلئے کام کر ہی ہے ، دو سال میں غربت کی شرح کم ہو جائے گی ۔پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے آگاہ کیا کہ گزشتہ تین سال کے دوران اسلام آباد کے چڑیا گھر سے حاصل ہونے والی آمدنی 2.9کروڑ تھی جبکہ اخراجات کے 7.1کروڑ اخراجات
رہے۔عبدالقہار خان کی جانب سے 0.4ملین کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بلاک کئے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ شکوک اور غیر ملکیوں اور زیر تصدیق کے زمرے میں بلاک کئے گئے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈوں کی مقدار 3لاکھ 44ہزار297ہے ،تصدیق کے حوالے سے یکساں معیار ہے کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا ، یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے ، اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، ماضی میں ہزاروں کی تعداد میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بیچے گئے ، 30ہزار 400جعلی پاسپورٹ منسوخ کئے گئے لیکن کسی نے شکایت نہیں کی کہ میرا پاسپورٹ غلط طور پر منسوخ ہوا ہے بحال کیا جائے ۔ اس معاملہ پر سیاست ملک اور عوام کے مفاد کے خلاف ہے ، پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونے کو اس تناظر میں دیکھا جائے کہ 35لاکھ افغان 40سال سے ملک میں آباد ہیں اور بعض نے شناختی کارڈ بھی حاصل کئے ، شناختی کارڈ کی تصدیق کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، مجھ پر الزام نہ لگایا جائے ،یہ گزشتہ 15سال سے ہورہا ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس کا شناختی کارڈ غلط
بلاک ہوا ہے تو شواہد لے کر عدالت جائے یا وزارت کو شواہد پیش کرے ،کسی غیر ملکی کو پاکستان کی شہریت نہیں لینے دوں گا اور نہ ہی پاسپورٹ دینے دوں گا ، ملا منصورسمیت ایک طویل فہرست ہے جن کو غیر قانونی شناختی کارڈ جاری کیا گیا ۔ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈوا نے کہا کہ اس وقت تک دو لاکھ 7ہزار پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ، بلاک کئے گئے شناختی کارڈز میں سے 7لاکھ15ہزار کی نشاندہی ہوچکی ہے کہ وہ غیر قانونی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یکم جنوری 2013سے اب تک 5کروڑ7لاکھ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ جاری کئے گئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو دوبارہ نئے نام سے کام کرنے سے روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں اور بعض کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے ۔