اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد کے ہٹائے جانے کو یقینی بنانے کے لئے ہر آپشن استعمال کرنے کے لئے پرعزم ہے ، امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ پاکستان کے بیس کروڑ سے زائد عوام اور کروڑوں صارفین کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس سلسلے میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ ایف آئی اے سوشل میڈیا پر
گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لئے دیگر حساس اداروں کی مدد بھی حاصل کی جائے۔ وہ بدھ کو گستاخانہ مواد کے خلاف جاری ایف آئی اے کی تحقیقات میں پیش رفت اور اس سلسلے میں وزیرِ اعظم پاکستان کی جانب سے کی جانے والے ہدایات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدرات کر رہے تھے ۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، این سی نیکٹا، نادرا، پی ٹی اے اور ایف آئی کے سینئر افسران شریک تھے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اعلیٰ عدالت کے حالیہ فیصلے اور احکامات کی روشنی میں فیس بک انتظامیہ سے معلومات کے لئے باقاعدہ طور پردرخواست کی جا چکی ہے تاہم انکی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیرِ داخلہ کی ہدایت کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک سینئر افسر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت فیس بک انتظامیہ سے مطلوبہ معلومات کے لئے کوششیں تیز کرے۔ وزیرِ داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی فیس بک پیجز کی نشاندہی کرے جن کا شمار انٹرپول کے اپنے قوانین کے تحت سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی عدالتوں میں اس کیس کی پیروی کے لئے معروف قانون دان فرخ کریم کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ قانونی طور پر فیس بک
کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری کا آلہ کار نہ بنے اور ایسے مواد کی موثر طریقے سے روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر اور اپ لوڈ کے حوالے سے اب تک گیارہ افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ان سے تفتیش کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ بعض افراد سے تفتیش کے حوالے سے انٹرپول کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔