نئی دہلی(این این آئی)بھارت نے علاقائی تعاون کی جنوبی ایشیائی تنظیم (سارک) کے اگلے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے پاکستانی سفارت کار کی تقرری روکنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کردیئے، سیکریٹری جنرل کی تعیناتی کے حوالے سے پاکستان کی باری یکم مارچ 2017 سے شروع ہوگی، جس کی مدت 28 فروری 2020 تک رہے گی۔اگر یہ تنازع حل نہ کیا گیا تو سارک
سیکریٹریٹ ممکنہ طور پر طویل عرصے تک سربراہ کے بغیر کام کرے گا، میڈیارپورٹس کے مطابق علاقائی تعاون کی جنوبی ایشیائی تنظیم (سارک) پہلے ہی داخلی انتشار کا شکار تھی اور اب بھارت اس حوالے سے کوششوں میں مصروف ہے کہ تنظیم کے اگلے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے پاکستانی سفارت کار کی تقرری کو کسی طرح سے روک دیا جائے۔ سیکریٹری جنرل کی تعیناتی کے حوالے سے پاکستان کی باری یکم مارچ 2017 سے شروع ہوگی، جس کی مدت 28 فروری 2020 تک رہے گی۔اگر یہ تنازع حل نہ کیا گیا تو سارک سیکریٹریٹ ممکنہ طور پر طویل عرصے تک سربراہ کے بغیر کام کرے گا، جنوبی ایشیا اور سارک کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سیکریٹری جنرل کی تعیناتی کے معاملے پر تعطل دیکھا جارہا ہے۔پاکستان کی جانب سے امجد حسین سیال کو سارک کے 13 ویں سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے نامزد کیا گیا ہے، جو کھٹمنڈو میں واقع سارک سیکریٹریٹ میں ارجن بہادر تھاپا کی جگہ لیں گے، جن کی مدت رواں ماہ 28 فروری کو ختم ہونے جارہی ہے۔امجد سیال کی نامزدگی کا اعلان مارچ 2016 میں نیپال کے شہر پوکھارا میں سارک کونسل آف منسٹرز کے اجلاس میں کیا گیا تھا، جس کی توثیق تمام ارکان نے کی تھی۔تاہم گذشتہ ماہ ایک سفارتی مراسلے کے ذریعے
بھارت نے سارک سیکریٹریٹ سے تھاپا کے جانشین کی تقرری کے حوالے سے طریقہ کار سے متعلق پوچھا۔اس طرح نئی دہلی نے سارک سیکریٹریٹ کے قیام کے وقت مفاہمت کی یادداشت کے آرٹیکل 5 کی طرف اشارہ کیا، جس میں سیکریٹری جنرل کی تقرری کے طریقہ کار کی تفصیلات دی گئی ہیں اور جس کے تحت ارکان ممالک کے وزرائے خارجہ پر مشتمل سارک کونسل آف منسٹرز کی جانب سے اس
تعیناتی کی توثیق کی جاتی ہے۔بھارت کا موقف یہ ہے کہ اس نامزدگی کی توثیق اسلام آباد میں کونسل آف منسٹرز کے اجلاس کے دوران کی جانی چاہیئے تھی، جو گذشتہ برس اس وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا کیونکہ بھارت نے اپنے بہت سے اتحادیوں سمیت اس اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔