اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے عثمان ڈار دھاندلی کے ٹھوس و قانونی شواہد فراہم میں نا کام ہوئے،شک و شبہ سے بالاتر شواہد فراہم کرنا الزام لگانے والے کی ذمہ داری ہے،عثمان ڈار نے ٹریبونل میں درخواست کی پیروی میں سنجیدگی نہیں دکھائی اور وہ جرح کے لیے بھی پیش نہیں ہوئے۔فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابی عملہ کی کوتاہی کا بوجھ کامیاب امیدوار پرڈالا نہیں جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ غیر تصدیق شدہ ووٹ نکال کر بھی خواجہ آصف کی برتری پندرہ ہزار سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات مبہم ،عمومی اور شواہد مطلوبہ معیار کے نہیں تھے ،ایسے وٹرز جنہیں ڈرایا،ہراساں کیا یا رشوت دی ہو ،بطور گواہ پیش نہیں ہوئے۔فیصلے میں سپریم کورٹ نے انتخابی عمل کی خامیاں کو جمہوری عمل،ووٹرز کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ ماضی میں بھی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے جس پرجوڈیشل کمیشن نے بھی انتخابی عمل میں خامیوں کی نشاندہی،بہتری کی سفارشات دیں لیکن بد قسمتی سے خامیوں کے دور کرنے کے اقدامات نہیں ہوئے۔سپریم کورٹ نے کہاامید ہے اتنظامیہ،قانون ساز بلا تاخیر انتخابی اصلاحات کے اقدامات کا عزم پورا کریں گے۔انتخانی اصلاحات سے صاف شفاف الیکشن کے آئینی منڈیٹ کا راستہ ہموار ہو گا۔ جمہوری نظام کی کامیابی کے لیے صاف شفاف انتخابات ضروری ہے ۔