اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کی کسی عدالت نے شریف خاندان کیخلاف ازخود نوٹس لیا ہے اور شریف خاندان سے اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر جواب طلب کیا ہے ، شریف خاندان 1983ء سے مسلسل پاکستان کی سیاست میں اہم کردار کے طور پر منظر عام پر آرہے ہیں جبکہ ابتداء4 ہی سے ان پر کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف اور ان کے خاندان کی مبینہ کرپشن کا نوٹس لیا ہے اور وضاحت طلب کی ہے نواز شریف اور ان کے خاندان کیخلاف ملک کی عدالتوں میں مختلف نوعیت کے سو سے زائد مقدمات زیرسماعت ہیں زیادہ تر مقدمات لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں تمام مقدمات میں قوم کا اربوں روپے پھنسے ہوئے ہیں شریف خاندان کے خلاف ٹیکس چوری ، گیس چوری بجلی چوری قرضوں کی معافی سرکار میں مداخلت وغیرہ نوعیت کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں نیب میں نواز شریف کیخلاف کرپشن کے 14 مقدمات ہیں جو گزشتہ سترہ سالوں سے تحقیقات کے منتظر ہیں ان مقدمات کی انکوائری شروع بھی نہیں ہوسکی ہے آن لائن کو سیاسی ذرائع نے بتایا کہ موجودہ سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ لیکس کی تحقیقات شریف خاندان کی سیاست کیلئے بڑا دھچکا ثابت ہوسکتی ہے اور کرپشن ثابت ہونے پر سیاسی موت بھی واقعہ ہوسکتی ہے ملک کے اہم ماہر قانون اکرام خان نے بتایا کہ شریف خاندان کی پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں کی موجودگی نواز شریف کی دیانت ، صداقت پر بڑا سوالیہ نشان چھوڑے گی سپریم کورٹ کے فیصلے سے نواز شریف کی سیاست کے مستقبل کا فیصلہ بھی سامنے آجائے گا اور یہ کہنا بجا ہے کہ نواز شریف کے مستقبل کی سیاست کا دارومدار عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر ہے اس لئے پوری قوم اس فیصلے کی شدت سے انتظار کررہی ہے۔