پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

نواز شریف مشکل میں۔۔!وزیر اعظم یہ کام نہیں کر سکتے!! سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم کے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار رولز 16 کی شق 2 کو کالعدم قرار دے دیا۔جمعرات کے روزعدالت عظمیٰ کے جسٹس ثاقب نثار نے لیوی ٹیکس میں اضافے کے نوٹیفکیشن کیخلاف اپیلوں پر 80 صفحات پر مشتمل محفوظ تفصیلی فیصلہ سنایا۔ لیوی ٹیکس کو نجی کمپنیوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ یا کمی کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے جو وزیراعظم اور وزراء4 پر مشتمل ہوتی ہے ، صرف وزیراعظم کی منظوری سے اس طرح کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکتا۔ وفاقی حکومت کے رولز میں ضابطہ 16 کی شق 2 کے تحت کا اختیار غیر قانونی ہے ، کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی بھی آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے ، کوئی بھی قانون یا بل کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔ فنانس بل سمیت تمام قوانین پر غور کیلئے کابینہ کو مناسب وقت ملنا چاہیئے۔ وزیراعظم ، وزیر یا سیکرٹری وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کا اختیار صرف وفاقی کابینہ استعمال کر سکتی ہے، وزیراعظم کو مالی معاملات ،بجٹ اختیارات ، صوابدیدی اختیارات کابینہ کی منظوری سے استعمال کرنا ہوں گے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری یا وزیر وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے، کابینہ کو فنانس بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی سے قبل جائزے کے لئے مناسب وقت دیا جائے اور آئندہ کوئی بل یا آرڈنینس کابینہ سے منظوری کے بغیر جاری نہیں کیا جا سکتا۔وزیراعظم کابینہ کو بائی پاس نہیں کرسکتے۔ ہر قسم کی قانون سازی کے لیے کابینہ کو وقت چاہیے ، کوئی بھی قانون یا بل وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔1973کے رولز آف بزنس کی پابندی حکومت پر لازم ہے ، نہ سیکرٹری ، نہ وزیراعظم نہ وفاقی وزیراپنے طور پر حکومت ہے ، وفاقی حکومت ،وفاقی وزرااور وزیراعظم پر مشتمل ہوتی ہے ،مالی معاملات ، بجٹ اخراجات حکومت کے صوابدیدی اخراجات وفاقی حکومت کرتی ہے۔وزیراعظم تنہا یہ اختیاراستعمال نہیں کرسکتے ، لیوی ٹیکس کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے ، کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا، کوئی بھی آرڈیننس غیر قانونی ہوگا۔فنانس بل ، آرڈیننس یا قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری لازم ہے،وزیراعظم اپنے طور پر ایسا کوئی قانون منظورکریگا تو وہ کالعدم ہو۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…