اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ (ن) لیگ نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنانے کی پیشکش کی ہے،میری مقبولیت ختم بھی ہوجائے تو بھی پانامہ لیکس پر حکومت کو نہیں چھوڑوں گا،پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ جائیں گے،جہلم اور گجرات میں جلسے کرنے کے بعد 3ستمبر کو کنٹینر ریلی گوجرانوالہ سے لاہور جائے گی،اس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا،نریندر مودی کے بیان کی سختی سے مذمت کرتا ہوں اور وزیراعظم نوازشریف کو سختی سے مذمت کرنی چاہیے۔وہ منگل کو بنی گالا میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔عمران خان نے کہا کہ 1993کے اندر 3لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی گئی،93ء میں ہی مے فیئر کے فلیٹ خریدے گئے،ان چیزوں کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں،ان ثبوتوں کو لے کر سپریم کورٹ میں پیش کریں گے،نواز شریف شیمراک کمپنی کے چیئرمین ہیں،سپریم کورٹ میں دائر کرنے کیلئے پٹیشن دائر کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ اتوار کو گجرات اور28اگست کو جہلم میں جلسہ کریں گے،3ستمبر کو ہمارا کنٹینر گوجرانوالہ سے لاہور کی طرف روانہ ہوگا،ہماری اس ریلی کا نام پاکستان مارچ ہوگا،پورے پاکستان کو اس مارچ میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں،حکومت کے پاس ہمارے سوالوں کے جواب دینے کیلئے 3ستمبر کا وقت پاکستان مارچ کے بعد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ میری مقبولیت مکمل ختم بھی ہوجائے تومیں پانامہ لیکس کے معاملے پر پیچھے نہیں ہٹوں گا،کرپشن نے پاکستان کو تباہ کردیا ہے،امیر غریب میں فرق بڑھ گیا ہے۔تعلیم پر پیسہ خرچ نہیں کیا جارہا،سارا پیسہ کرپشن کے پیسے میٹرو جیسے منصوبوں پر خرچ ہورہاہے۔عمران خان نے کہا کہ میری مقبولیت کے حوالے سے (ن) لیگ جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہی ہے،ہماری پہلی ریلی میں اتنے لوگ تھیکر پشاور سے خیرآباد تک 16 گھنٹے میں پہنچا،راولپنڈی میں لیاقت باغ سے فیض آباد تک عوام نکلی،دونوں طرف لوگ ہی لوگ تھے،رش زیادہ ہونے کی وجہ سے میدیا بھی درست طریقے سے کوریج نہیں کرسکا،جلسہ گاہ پہنچنے کیلئے کنٹینر چھوڑ کر گاڑی میں بیٹھنا پڑا،میرا چیلنج ہے کسی سیاسی پارٹی کے پاس اتنی مقبولیت نہیں جتنی تحریک انصاف کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہوں میں چاہتاہوں کہ وزیراعظم نواز شریف بھی اس کی مذمت کریں صرف سرتاج عزیز کا بیان کافی نہیں،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے،آزاد کشمیر میں بلوچستان میں ایسا نہیں ہوا،وزیراعظم نوازشریف کو اپنے کاروباری مفادات کو بالائے طاق لاتے ہوئی ملکی مفاد میں آگے آنا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن عوام کی نمائندگی کرتی ہے،سوال کرنا اپوزیشن کا حق اور جواب دینا حکومت کی ذمہ داری ہوتا ہے،حکومت جواب دینے کی بجائے کہہ رہی ہے کہ ہم بھی چور ہیں اور فلاں فلاں بھی چور ہے،اگر حکومت کی نظرمیں کوئی چور ہے تو اس کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوتی۔عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر دنیا کی خاموشی پر افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ میرے خلاف ریفرنس کیوں دائر کیا گیا،مجھے بلیک میل کرنے کیلئے یہ سب کیا جارہاہے،پانامہ پر آکر تک جائیں گے،کرپشن پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے،نیب کبھی کسی کو پکڑ لیتی ہے کبھی کسی کو نیب کو شرم کیوں نہیں آتی،نواز شریف پر اتنا بڑا کیس ہے نیب کارروائی کیوں نہیں کرتی،نیب کی وجہ سے کرپشن کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے،نیب نے خود کہا کہ روزانہ 12ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے،نیب کو بنے 15سال ہوگئے،کرپشن کم ہونے کی بجائے کیوں بڑھ رہی ہے۔نواز شریف کو ڈر ہے کہ اگر میں وزیراعظم کے عہدے سے گیا تو مجھ پر کیسز بنیں گے،اس لیے یہ الیکشن پر پیسہ لگاتے ہیں،یہ جانتے ہیں کہ الیکشن ہاریں گے تو جیلوں میں جائیں گے،اگر وزیراعظم جواب نہیں دیتے تو اس اسمبلی کا فائدہ ہی نہیں،میں نے اسمبلی میں سوال پوچھے میرے سوال کا جواب دینے کی بجائے اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا گیا،وزیراعظم نے اسمبلی کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک قانون سب کیلئے ایک نہیں ہوگا، امن قائم نہیں ہوسکتا،کے پی کے میں جرائم میں کمی اس لئے آئی کے پولیس غیر سیاسی ہے،پنجاب اور سندھ میں پولیس کو بہتر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے (ن) لیگ کے حلقوں سے سنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنانے کی پیشکش کی ہے لیکن وہ نہیں مان رہے،نواز شریف جنرل آصف نواز جنجوعہ کو مری کے گورنر ہاؤس میں بی ایم ڈبلیو دینے کی کوشش کی،انہوں نی نہیں لی،نواز شریف نے ججوں کو خریدا لفافہ صحافت شروع کیا،نواز شریف ہر چیز خریدنے کی کوشش کرتا ہے،سب اداروں پر نواز شریف نے پیسوں دے کر قابو پایا ہوا ہے،ایک ادارے سے ڈر ہے۔