اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم نواز شریف کی زیرِصدارت سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر نے اور سرحدوں کی نگرانی کیلئے سول آرمڈ فورسز کے 29 ونگز بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد سیاسی اور عسکری قیادت کا پیر کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی انٹرسروسزانٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) آفتاب سلطان اور دیگر نے شرکت کی۔4 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کے نظام پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کو فنڈنگ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کیے جائیں گے۔اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر ملک بھر میں عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ نام تبدیل کرکے کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔اجلاس میں ملکی سرحدوں کا انتظام بہتر بنانے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 نئے ونگز بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل وحمل روکنا ہوگا۔دوسری جانب سیاسی اور عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دیدی جس کے ممبران میں سیکریٹری داخلہ، ڈی جی نیکٹا، صوبائی چیف سیکریٹریز، آئی جیز، ہوم سیکریٹریز، ڈی جی ایم او، ایڈیشنل سیکریٹری وزیراعظم آفس اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی کو ملک کی تمام سول و عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت حاصل ہوگی ٗاجلاس میں صوبوں کی مشاورت اور نیشنل ایکشن پلان پر مربوط اور تیز عملدرآمد کے لیے بین الصوبائی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کی تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔