اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر بھارت کو باضابطہ طورپر مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے ٗ بھارت کے ساتھ جوہری دھماکے نہ کر نے کے معاہدے کیلئے بھی تیار ہیں ٗکوئٹہ میں دہشتگردانہ حملے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں بلا واسطہ ملوث ہوسکتی ہیں ٗتحقیقات جاری ہیں ٗ بلوچستان سے پکڑا جانے والا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں ٗمکمل نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ تھا ٗ باہمی تحفظات دور کرنے کی غرض سے افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطوں میں تیزی لائیں گے ٗ دہشت گرد سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور آئی ایس آ ئی میں تعاون ضروری ہے ٗ آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھیں گے ٗ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ٗطالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں ٗامریکہ ،چین اور افغانستان بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ جمعہ کو دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ کے دور ان وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارت کو کشمیر پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر نئی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو کشمیر پر جامع مذاکرات کرے اس سلسلے میں سیکرٹری خارجہ بہت جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یو این ہیومن رائٹس کونسل کو خط لکھا تھا اور کونسل نے بھارت سے کہہ دیا ہے کہ وہ فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجنا چاہتی ہے۔ پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو دستاویزات فراہم کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اگلے اجلاس سے قبل ان دستاویزات کو اپ ڈیٹ کیا جا ئیگا ایک اورسوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر ایشو نہیں تو وہاں کیا ہورہا ہے؟، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کیوں موجود ہے اورکیا کررہی ہے؟، کشمیر ایشو نہیں تو سارے کشمیری لیڈر کیوں نظربند ہیں؟، کشمیر ایشو نہیں تو مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ کیوں ہے؟ایک اور سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ کوئٹہ دہشت گرد حملے میں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی ’را‘ بلاواسطہ ملوث ہو سکتے ہیں تاہم اس سلسلے میں تفصیلی تحقیقات جاری ہیں۔گرفتار بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو سے مزید تحقیقات ہو رہی ہیں کیونکہ وہ اکیلا نہیں تھا، وہ ایک مکمل نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ تھا۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے حوالے سے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان این ایس جی کی رکنیت کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے ٗاس سلسلے میں پاکستان نے مثبت پیشرفت کی ہے ٗپاکستان نے جوہری تحٖظ و سلامتی اور ایکسپورٹ کنٹرول کو ایکسپورٹ کیا ہے۔ہمارا ایکسپورٹ کنٹرول این ایس جی،ایم ٹی سی آر اور آسٹریلیا گروپ سے مکمل ہم آہنگ ہے ٗپاکستان نے جوہری تحفٖظ و سلامتی کیلئے وسیع اقدامات کئے ہیں۔سرتاج عزیز نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نمایا ں کامیابی حاصل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات ہمیشہ ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں تاہم ہم امریکہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات برقرار رکھناچاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ باہمی تحفظات دور کرنے کی غرض سے افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطوں میں تیزی لائیں گے۔افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی ہیں۔بارڈر مینجمنٹ کے بغیر قبائلی علاقے محفوظ نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور آئی ایس آ ئی میں تعاون ضروری ہے۔ایک سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان کے ایک گروپ نے کوئٹہ دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے ٗشبہ ہے کہ اس گروپ کو این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے ٗ این ڈی ایس اور’’را’’ کا گٹھ جوڑ بھی سامنے ہے ٗافغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو تاکہ دونوں ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغان فوجیوں کی تربیت اور انہیں چار ہیلی کاپٹرز فراہم کر رہا ہے تاہم ہم کہتے ہیں کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی میں تعاون سے غلط فہمیوں میں کمی آئیگی ٗ افغانستان کے اندرونی حالات خراب ہیں اور افغانستان کی سرحد پر جو بھی گیٹ بنایا جائیگا وہ پاکستانی حدود میں ہوگا۔ ایک اور سوال پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ بلوچستان سے گرفتار کئے گئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک کے حوالے سے ثبوت تیار کر رہے ہیں آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھیں گے اور اس حوالے سے تیار کردہ ڈوزیئر میں را کی پاکستان میں مداخلت کے کافی ثبوت ہیں انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں، مقبوضہ کشمیر میں کرائسس موجود ہے جس پر بات کرنا ہو گی تاہم فریقین کی رضامندی کے بغیر عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے جا سکتے۔ ایک اور سوال پر سرتاج عزیز نے کہاکہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی اور کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیاجبکہ رکن ممالک سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو این ایس جی کی ایک ساتھ رکنیت دی جانی چاہیے، امید ہے کہ پاکستان کو بائی پاس کر کے بھارت کو این ایس جی میں مواقع نہیں دیئے جائیں گے اور رکنیت ملنے پرپاکستان نیوکلیئرتوانائی ٹیکنالوجی تک بہتر رسائی حاصل کرسکے گا، پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین اور معیارات سے ہم آہنگ ہے اور تمام نیوکلیر مواد پر کافی اچھے سیف گارڈز ہیں حال ہی میں پاکستان نے پبلک اسٹیٹمنٹ فار نیوکلیئرٹیسٹ کی شرط بھی پوری کی، پاکستان ابھی تک نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کے عزم پر قائم ہے اور ہم نے بھارت کے ساتھ نیوکلیئر ٹیسٹنگ کے حوالے سے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔مشیر خارجہ نے کہاکہ کبھی کبھی دہشت گردوں کو ہمارے سسٹم میں گھسنے کا موقع مل جاتا ہے اور کوئٹہ جیسے واقعات ہوجاتے ہیں تاہم یہ تاثر دینا کہ پاکستان الگ تھلک اور کٹا ہوا ہے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس کی سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دی ہیں اور وزیراعظم سے منظوری کے بعد 7 نکاتی خارجہ پالیسی ترتیب دیں گے تاہم یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان سفارتی طور پر تنہائی کا شکار ہے۔ایک اور سوال پر سرتاج عزیز نے کہاکہ مذاکراتی عمل کو دو بار سبوتاڑکیا گیا،طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں، امریکہ ،چین اور افغانستان بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔