اسلام آباد(این این آئی)ایک سوال پر چوہدری نثار نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں وزارت داخلہ سے متعلق 4 پوائنٹس تھے جن میں سے وزارت نے اپنے حصے کا بیشتر کام کرلیا ہے، سیکیورٹی کے حوالے سے کسی صوبے کو کبھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، لیکن صوبے انٹیلی جنس رپورٹ کی پرواہ نہیں کرتے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے حکومت کا ساتھ دینے کیلئے ایان علی کا کیس واپس لینے اور ڈاکٹر عاصم حسین کو ضمانت پر رہا کرنے کی شرائط رکھی تھیں۔ کہا گیا کہ اگر ایسا ہو جائے تو پیپلز پارٹی کی آپ سے صلح ہو جائیگی۔ میں نے اس کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا کیس نیب کے پاس اور پراسیکیوٹر آپ کے دور کا لگا ہوا ہے ٗ ماڈل ایان علی 5 کروڑ بیرون ملک لے جاتے ہوئے پکڑی گئی ٗ غریبوں کی کھال اتارنے والے ایان علی کا کیس مفت میں لڑ رہے ہیں ٗبلاول بھٹو زرداری اور ایان علی کے ایئر ٹکٹس ایک ہی اکاؤنٹس سے خریدے جاتے ہیں ٗجواب دیا جائے کہ ایان علی کا آصف زرداری سے کیا تعلق ہے؟چوہدری نثار علی خان نے نام لیے بغیر کہا کہ اس لڑکی کا دفاع کون کر رہے ہیں جو سب سے زیادہ میرے خلاف بولتے ہیں ٗایان علی پانچ کروڑ لے جاتے ہوئے پکڑی گئی اور زمین آسمان کے قلابے ملا دیئے گئے ۔اپوزیشن کے الزامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف منہ ماری نہ کریں اور بیٹھ کر معاملات حل کریں۔ وزیر داخلہ نے اپوزیشن کو پیشکش کی کہ الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک جیوری بنا لیتے ہیں جو فیصلہ کر ے گی کہ کون درست اور کون غلط ہے ٗ معاملات کے حل کے لیے تین آپشنز ہیں ،پہلا میڈ یا ،دوسرا جوڈیشل کمیشن اور تیسرا سپریم کورٹ کا فورم ہے ۔چوہدری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماء آئیں صحافیوں پر مشتمل جیوری بنا لیتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ بول رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جیوری میں مجیب الرحمان شامی، حامد میر اورطلعت حسین ٗ حسن نثار ٗ کامران خان سمیت مزید صحافیوں کو شامل کیا جائیگا ۔