اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ ماہ تیرہ دہشت گرد فائیو سٹار ہوٹلوں سمیت چار اہم مقامات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جنہیں بروقت کارروائی کرکے گرفتار کرلیا گیا دہشت گردوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کا ہاتھ تھا‘ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا‘سیف سٹی منصوبہ سکیورٹی ‘ امن و امان اور جرائم کی روک تھام کے لئے انتہائی اہم اور موثر ہے‘ ڈی جی نادرا نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانیوں کی غیر ملکی بیگمات کے لئے سکیورٹی کلیئرنس کو لازمی قرار دیدیا گیا ہے اور بیگمات کو تمام جاری شدہ پاکستان اوریجن کارڈ کی مدت مکمل ہونے پر سکیورٹی کلیئرنس کے بعد توسیع ہوگی‘ کمیٹی کے چیئرمین رحمن ملک نے قوال امجد صابری کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی سندھ سے طلب کرلی۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ‘ آئی جی اسلام آباد اور نادرا کے حکام سمیت دیگر افسروں نے شرکت کی۔ کمیٹی کے اجلاس میں عبدالستار ایدھی اور امجد صابری کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین رحمن ملک نے امجد صابری کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی اور آئی جی سندھ کو ایک ہفتے کے اندر یہ رپورٹ کمیٹی سیکرٹریٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ ایس ایس پی ٹریفک کی طرف سے کمیٹی کو اسلام آباد میں ٹریفک کے نظام‘ ڈرائیونگ لائسنسوں اور شہریوں کی سیفٹی کے لئے کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ ایس ایس پی ٹریفک ملک مطلوب نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے ای ٹکٹنگ کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے اور اس نظام سے ملک بھر کے جرائم پیشہ افراد کو بھی ٹریس کیا جاسکے گا۔
اشتہاریوں اور مفرور ملزمان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاسکیں گی۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اسلام آباد سیفٹی منصوبہ آپریشنل ہے اس منصوبے کے تحت لگائے گئے کیمروں کو مختلف محکموں سے لنک کردیا گیا ہے اس منصوبے میں مزید بہتری لائیں گے اور یہ ملک کے دیگر صوبوں کے لئے رول ماڈل ہوگا۔ انہوں نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ جون کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں دہشت گردی کا ایک بہت بڑا منصوبہ تیار کیا گیا تھا جو افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی طرف سے بنایا گیا تھا۔ تیرہ دہشت گردوں کے اسلام آباد میں داخلے کی اطلاع ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے دی جس پر فوری طور پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک کردیا گیا۔
ان دہشت گردوں نے دو فائیو سٹار ہوٹلوں ‘ قائد اعظم اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو نشانہ بنانا تھا۔ سیف سٹی منصوبے کے کیمروں کی مدد سے دہشت گردوں کی گاڑیوں کا سراغ لگایا گیا اور انہیں شہر کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا گیا اور دہشت گردوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جس سے اسلام آباد ایک بڑی تباہی سے بچ گیا۔ آئی جی نے منصوبے پر آنے والی لاگت سے متعلق ایک سینیٹر کے سوال کے جواب میں بتایا کہ دہشت گردی کا جتنا بڑا منصوبہ سیف سٹی کے کیمروں نے ناکام بنایا ہے اس سے اس پورے پراجیکٹ کی قیمت پوری ہوگئی ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ مجھ پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے اور وزیر داخلہ نے مجھے مکمل اختیارات دے رکھے ہیں۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ سیف سٹی منصوبہ میں نے شروع کیا تھا چوہدری نثار نے اس کو آگے بڑھایا اس پر انہیں سراہتا ہوں۔ رحمن ملک نے ملک بھر کے جرائم پیشہ افراد کا مرکزی ڈیٹا بیس قائم کرنے کی تجویز دی اور وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لئے صوبوں سے بات کی جائے تاکہ ملک سے جرائم کا خاتمہ کیا جاسکے۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ پمز کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد کے قتل کی تحقیقات کی نگرانی وہ خود کررہے ہیں اور تحقیقات میں جو بھی پیش رفت ہوگی اس سے آگاہ کیا جائے گا۔
4 اہم ترین مقا مات نشا نہ۔۔۔ 13خطر ناک دہشتگرد پا کستا ن میں داخل
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں