اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ نگار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حیرت انگیز انکشافات کر دیئے ۔ سینئر صھافی و تجزیہ نگار نے کہا کہ چھوٹا سا اشارہ آیا ہے کہ ملک کے 11 شہروں میں راحیل شریف کے نہ جانے کی باتیں کرنے کے بینر لگے ہیں جو ایک نہایت معمولی پارٹی” مووآن” کی طرف سے لگائے گئے ہیں ، یہ پارٹی فیصل آباد کی تین رکنی پارٹی ہے ، مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ بینر لگوانے والوں نے اس دفعہ یہ کام کیا ہے کہ بے نامی بینر لگوانے کی بجائے ایک بے نامی پارٹی کے ذریعے یہ کام کروایا ہے۔مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے بینر پر دیے ہوئے نمبر پر کال کر کے ان بینرز کا مقصد پوچھا توجواب میں کسی کامران صاحب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں، کیونکہ 48 دن سے نواز شریف ملک میں نہیں تھے تو راحیل شریف ہی ملک چلا رہے تھے لہذا آرمی چیف کو ہی ملک سنبھالنا چاہیے ویسے بھی ایدھی صاحب کے جنازے میں ان کی شرکت بڑی واضح تھی۔اس بات پر وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ پوسٹر جنوری میں بھی اسی پارٹی نے لگائے تھے لیکن سمجھ نہیں آتی کہ کیوں لگائے تھے؟ تب تو نواز شریف باہر ۔نہیں گئے تھے اور ایدھی صاحب بھی زندہ تھے۔ مبشر زیدی نے انکشاف کیا کہ جس گاڑی پر اس تنظیم نے بینر لگائے وہ بھی جعلی نمبر کی گاڑی نکلی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ریڈ زون اور جی ایچ کیو کے ایریا کے قریب بھی یہ بینر لگائے گئے۔وسعت اللہ خان نے کہا کہ ایک تانگہ پارٹی کے نام سے اتنے بینر کیسے لگ گئے جس کے ممبران کی کل تعداد 3 ہے ۔
اپوزیشن حکومت کے خلاف خودبخود اکھٹی نہیں ہورہی بلکہ اسے مخصوص ہاتھ اکٹھا کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی سے سٹیبلشمنٹ نے رابطے کیے ہیں اوردوبئی میں آصف زردار ی اور بلاول بھٹو سے فوجی افسروں کی ملاقات ہوئی ہے ، یہ انکشاف نجی ٹی وی کے پروگرام میں مبشر زیدی نے کیا، انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو دانہ ڈالا گیا ہے کہ کچھ پکائیے ، جس کے جواب میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے سٹیبلشمنٹ کی اس دعوت پرآمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو موجود ہے ۔مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ ایک فوجی افسر نے بلاول بھٹو سے ملاقات کی اور کچھ کرنے کے لیے کہا تو بلاول نے انہیں جواب دیا کہ آپ پہلے ابا جی سے بات کرلیں، یہ سن کر ایک سینئر فوجی افسر دوبئی میں آصف زرداری کے پاس گئے اور واپسی پر انہوں نے بلاول بھٹو سے پھر دو تین ملاقاتیں کیں۔
اس بات کو ایک ڈیڑھ ماہ گذر چکا ہے ،آزاد کشمیر کا الیکشن ٹیسٹ کیس ہوگا کہ ان ملاقاتوں کا کوئی رزلٹ نکل رہا ہے یا نہیں ،کیونکہ آج تک پاکستان میں ایسا نہیں ہوا کہ مرکزی حکومت کے ہوتے ہوئے آزاد کشمیر میں کسی اور کی حکومت بن جائے۔اگر آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی جیت جاتی ہے تو اس سے حکومت پر دباؤ بڑھانے میں مدد ملے گی۔مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق حکومت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو مزید ایک سال کی ایکسٹینشن دی جائے حالانکہ آرمی چیف جنوری میں بیان دے چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کی ایکسٹینشن کے خواہاں نہیں لیکن اس کے باوجود اچانک سے میڈیا اور سڑکوں پر یہ معاملہ اچھلنا شروع ہوگیا ہے ۔ مبشر زیدی نے کہا کہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چین بھی سی پیک منصوبے کی سیکورٹی کے لیے جنرل راحیل شریف کی ایکسٹنشن کا حامی ہے حالانکہ چین کا اس معاملے سے کیا تعلق بنتا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ عید سے ایک دوروز پہلے اخبار میں بھی ایک خبر چھپی تھی کہ جان مکین نے بھی کہا کہ کہ خطے کے لیے ضروری ہے کہ جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن دی جائے لیکن مکین کا اس معاملے سے کیا تعلق بنتا ہے یہ کسی نے نہیں بتایا۔اس بات کے جواب میں وسعت اللہ خاننے سوال کیا کہ اگر جنرل راحیل شریف میاں نواز شریف سے یہ کہیں کہ جنوری میں ایکسٹینشن نہیں لینے والا بیان ان کے منہ سے کسی وجہ سے نکل گیا تھا لیکن اب حالات مختلف ہوچکے ہیں لہذا انہیں ایکسٹینشن دی جائے توکیا میاں صاحب انکار کر دیں گے؟جواب میں مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ میاں صاحب ایکسٹینشن پر نہیں مانیں گے۔
وسعت اللہ خان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ سارا کھیل ایکسٹینشن کا ہے اسی لیے اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کو اکھٹا کر کے کسی طرح اپنا مقصد حاصل کرنا چاہ رہی ہے تاہم راحیل شریف اور آئی ایس پی آر کی طرف سے ایسا کوئی بیان نہیں آیا۔ جو اینکرز ویلے بیٹھے ہوئے ہیں وہ کوئی خبر نہ ہونے کی وجہ سے سازشی تھیوریاں گھڑ رہے ہیں۔یہ جو چوں چوں کا مربعہ ٹائپ گرینڈ الائنس بننے جارہا ہے مجھے اس میں پیپلز پارٹی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔
راحیل شریف کو مارشل لاء کی دعوت۔۔بینرز لگانے والوں نے فون پر کیا جواب دیا؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں