لاہور( این این آئی)سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ علی حیدر گیلانی کی بازیابی کیلئے تاوان دینے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، علی حیدر گیلانی القاعدہ کے پاس تھا جسے امریکی اور افغان فورسز کے مشترکہ آپریشن میں بازیاب کرایا گیا ،پنجابی طالبان کا آج بھی وجود ہے ، پورے ملک میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف بلا تفریق آپریشن ہونا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیفنس میں اپنی رہائشگاہ پر اپنے صاحبزادے عبد القادر گیلانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بیٹے کی بحفاظت بازیابی کیلئے دعائیں کرنے پر پوری قوم کا شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی اور افغان فورسز نے غزنی کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کیا جس کے ذریعے علی حیدر گیلانی کو بازیاب کرایا گیا جس پر ان کا بے حد مشکور ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر نے مجھے ٹیلیفون کر کے اس خبر کی اطلاع دی اور انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں پاکستانی حکومت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ۔ اس کے تھوڑی دیر بعد سرتاج عزیز نے بھی ٹیلیفون کر کے اس کی تصدیق کی ۔انہوں نے بتایا کہ مجھے جلسہ عام میں شرکت کیلئے باغ (آزاد کشمیر) جانا تھا اور میں نے وہاں پر بلاول بھٹو زرداری کو یہ خبر سنائی جنہوں نے اسے ٹوئٹ کیا اور یہ بریکنگ نیوز بن گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سب سے پہلے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ٹیلیفون کر کے مبارکباد دی ۔ اسکے علاوہ وزیراعظم نواز شریف اور دیگر سیاسی قیادت نے بھی بیٹے کی بازیابی پرمبارکبا د ی جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے سپیشل سکیورٹی ایڈوائزر نے بھی فون کیا جبکہ پیر حامد الگیلانی نے بھی ٹیلیفون کر کے مجھے مبارکبا ددی اور پیشکش کی کہ آپ کے بیٹے کو اپنے جہاز پر پاکستان بھیجنا چاہتے ہیں لیکن میں نے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ میں وزیر اعظم کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے خصوصی طیارہ افغانستان بھیجا جو ہمار ے ملک کے لئے عزت کا باعث ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی سفیر نے بھی ٹیلیفون کر کے آپریشن کے بارے میں بتایا ہے اور مبارکباد دی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر علی حیدر گیلانی اسلام آباد آتے تووہ بھی استقبال کے لئے موجود ہوتے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کی کورٹ میں مصروف ہونے کے باعث بیٹے کی آمد کے وقت لاہور میں موجود نہیں تھا کیونکہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کہا تھاکہ آپ عدالت سے فارغ ہو جائیں میں بھی ساتھ جاؤں گا ۔ انہوں نے افغانستان میں کئے جانے والے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ ہر آپریشن کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ۔ بہر حال ہم دہشتگردی اور انتہا پسند ی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے پارٹنر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپنے بیٹے کی بازیابی کیلئے جنرل راحیل شریف ،موجودہ اور سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی ملاقات ہوئی ۔ ہمیں جو بھی فون آتے تھے ہم اس سے پا ک فوج کو آگاہ کرتے تھے او رپاک فوج نے ہر طرح سے کوآپریٹ کیا ۔پاکستان کی آرمی اور انٹیلی جنس دنیا کا مانا ہوا ادارہ ہے ۔ میں نے آصف علی زرداری کے ہمراہ افغانستان کے دورہ کے موقع پر بھی وہاں کے صدر اور چیف ایگزیکٹو سے بھی بات کی جبکہ سابق صدر حامد کرزئی سے بھی اس حوالے سے بات ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری آپریشن امریکہ اور افغان فورسز نے مشترکہ طور پر کیا ہے اور اس میں دہشتگرد بھی مارے گئے ہیں ۔ انہوں نے بیٹے کی بازیابی کے لئے تاوان دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں ہرگز کوئی صداقت نہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ مانگنے والا کون ہے ؟۔ہم اسے جانتے ہی نہیں اس لئے ہم اسے مانتے بھی نہیں،ہمیں ٹیلیفون آتے لیکن ہمیں کیا معلوم کون ہے ؟اس لئے تاوان کی بات میں وزن ہی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم وفاق میں حکومت میں تھے تو ہم اس وقت بھی پنجابی طالبان کی بات کرتے تھے کہ دہشتگردی کے واقعات میں پنجابی طالبان کا عمل دخل ہے ۔جب کسی علاقے میں غربت اور جہالت ہو گی تو وہاں پر دہشتگردی پنپتی ہے۔ پنجابی طالبان کا آج بھی وجود ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یوسف رضا گیلانی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے ،میں نے ہمیشہ چیلنج کو قبول کیا ۔ ہمارا جس خانوادے سے تعلق ہے اس کا ایمان ہے کہ عزت ، ذلت ، رزق، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ مجھے ٹیلیفون کر کے کہا جاتا تھاکہ آ پکے بیٹے کی ٹانگ بھیج رہے ہیں ، ہاتھ بھیج رہے ہیں لیکن میں انہیں اہمیت نہیں دیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا ہے اور جو بھی آپریشن ہو رہے ہیں ہم اسے سپورٹ کرتے ہیں ۔ ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف بلا تفریق آپریشن ہونا چاہیے ۔