اسلام آباد(این این آئی) متحدہ اپوزیشن نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے لئے سوالنامہ تیار کرلیا سوالہ میں پوچھا گیا کہ کیا وزیراعظم نے لندن مے فیئر اپارٹمنس ڈکلیئر کئے ٗ اپارٹمنٹ نمبر16ٗ 16اے ٗ 17اور 17اے کس کی ملکیت ہیں ؟رقم کہاں سے آئی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوں گے جس کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے سے سوالنامہ تیار کرلیا ٗاپوزیشن کے سوالنامہ میں وزیراعظم سے پوچھا جائے گیا کہ کیا وزیراعظم نے لندن مے فیئر اپارٹمنٹس ڈکلیر کئے اور اپارٹمنٹ نمبر16، 16 اے ، 17 اور 17 اے کس کی ملکیت ہیں، ان اپارٹمنٹس کو کب خریدا گیا اور رقم کہاں سے آئی ٗ سوالنامے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اپارٹمنٹس کی خریداری کے لئے کیا انکم ٹیکس ادا کیا؟لندن میں موجود فلیٹوں کے حوالے سے سوالنامے میں کہا گیا کہ بیگم کلثوم نواز نے 10 اپریل 2010 کو گارڈین میں اپارٹمنٹ کی ملکیت کا اعتراف کیا، اکتوبر 1998 میں انڈپینڈنٹ لندن نے نواز شریف کے خاندان کو اپارٹمنٹ کا مالک قرار دیا یہی نہیں موجودہ وزیرداخلہ چویدری نثار علی خان نے 8 اگست 2012 کو بیان دیا کہ لندن میں اپارٹمنٹ 1993۔94 میں خریدے گئے۔ سوالنامے میں وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے 1985 کے بعد کونسی جائیدادخریدی اور فروخت کی اور 1985 کے بعد نواز شریف اور خاندان کی ٹیکس ادا شدہ آمدن کتنی تھی سوالنامے میں پوچھا گیا کہ پارک لین مے فیئرمیں فلیٹس کب خریدے گئے؟سوالنامے میں پوچھا گیا کہ وزیراعظم برطانوی اخبارات میں فلیٹس سے متعلق خبروں کی وضاحت کریں ٗوزیراعظم وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس میں فلیٹس سے متعلق بیان کاجواب دیں ٗوزیراعظم 1985سے 2016تک بیرون ملک خریدی اورفروخت کی گئی جائیداد کی تفصیلات دیں ٗوزیراعظم اورانکے اہلخانہ نے1985سے2016تک کتناٹیکس دیا،تفصیلات دی جائیں؟وزیراعظم اپنے اوراہلخانہ کے نام آف شور کمپنیوں کی تفصیلات بتائیں ٗآف شورکمپنیوں کی مالیت اورسرمایہ کاری کی تفصیلات بتائی جائیں ۔سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ ان سوالات کا جواب نہ دیا گیا تو حزب مخالف کے پاس اور بھی کئی راستے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے جو سات سوالات تیار کیے گئے ہیں ان میں یہ کہا گیا کہ وزیر اعظم 1985سے لیکر آج تک اپنے اور اپنے بچوں کے نام جائیداد کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔اس کے علاوہ وزیر اعظم لندن میں جو جائیداد خریدی گئی ہے اس کی تفصیلات اور اس پر ادا کیے گئے ٹیکس کی تفصیلات کے بارے میں ایوان کو آگاہ کریں۔سات سوالوں میں یہ بھی کہا گیا کہ انڈسٹریل یونٹ، اتفاق اور چوہدری شوگر ملز میں اْن کے اور ان کے بچوں کے شیئر کتنے ہیں اور انھوں نے اس کا کتنا ٹیکس ادا کیا ہے۔ ایک سوال یہ بھی وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ جائیداد کی خریدوفروخت کے دوران میاں نواز شریف کی فیملی نے کتنے فوائد حاصل کیے۔پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ان سوالوں کے جواب دیں لیکن متحدہ اپوزیشن پاناما لیکس سے متعلق عدالتی کمیشن کے قیام سے پیچھپے نہیں ہٹے گی۔اْنھوں نے کہا کہ 10 مئی کو حکومتی وزرائے نے اپوزیشن سے رابطے کیے تھے اور کہا یہ جارہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو پاناما لیکس میں ٹی او آرز طے کرنے کے لیے حزب مخالف کی جماعتوں سے رابطہ کریگی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کے بعد حزب مخالف کی جماعتیں بھی اپنی ٹیم تشکیل دیں گی۔ انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس سے متعلق جب تک متفقہ ٹی او آرز نہیں بنائے جاتے اس وقت تک عدالتی کمیشن اپنی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ایک سوا ل کے جوا ب میں اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف ان سات سوالوں کی تیاری کرکے آجائیں وہ جمعہ کو تشریف لارہے ہیں ان کو سرپرائزنہیں دینا چاہتے تھے میاں صاحب جب پارلیمنٹ آئیں ان سوالات کے جوابات دیں۔ان سوالات کے جوابات دینے کے بعد ممبران اسمبلی مزید سوال کرسکتے ہیں ٗمیاں صاحب سوالات کے جوابات نہیں دیں گے توہمارے پاس بھی بڑے آپشنز ہیں ٗہمارے ٹی اوآریکساں اورمناسب ہیں جس میں سب لوگوں کے احتساب کی بات کی گئی ہے ۔ وزیراعظم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے اور جب ہم کہتے ہیں آغاز وزیراعظم سے ہوتوپوری مسلم لیگ رونا شروع کردیتی ہے ٗحکومت کی جانب سے اسحاق ڈار کی سربراہی میں بنائی جانے والی ٹیم سے ٹی او آر پربحث کے لیے ہم بھی اپنی ٹیم کا اعلان کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خورشید شاہ نے اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم کو خط لکھا ہے لیکن حکومت کی طرف سے خورشید شاہ کے خط کا جواب نہیں آیا جب تک مشترکہ ٹی اوآرنہیں آئیں گے کارروائی آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئیں تو اپوزیشن کے سوالات کے جواب ضرور دیں ٗاگر وزیراعظم نے جواب دے کر مطمئن کردیا تو خاموش ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آرز سب کے لئے یکساں ہیں، صرف ہم نے یہ کہا ہے کہ وزیراعظم سے احتساب سے آغاز ہو،جو وزیراعظم اپنے بچوں کا سرمایہ پاکستان نہیں لاسکتے وہ دوسرے سرمایہ کار کیسے لاسکتے ہیں تاہم بلاول بھٹو زرداری جو بول رہے ہیں یہی پیپلزپارٹی کی پالیسی ہے۔