ایبٹ آباد(نیوزڈیسک)طالبہ کو زندہ جلائے جانے کاافسوسناک واقعہ،ایسی شخصیت کو گرفتارکرلیاگیا جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا، تفصیلات کے مطابق جلائی جانیوالی لڑکی کی والدہ کو بھی گرفتارکرلیا-تھانہ ڈونگا گلی کے ڈی ایس پی جمیل قریشی نے بتایا ہے کہ پولیس نے طالبہ کی والدہ اور چند دیگر رشتہ داروں سمیت مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران پچیس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے ، انہوں نے بتایا کہ کیس کے کچھ شواہد لیبارٹری بھیج دیئے گئے ہیں جن کی رپورٹ آنے کے بعد صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔واضح رہے کہ ایبٹ آباد کے پہاڑی علاقے میں نویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو وین میں باندھ کر اس پر پیٹرول چھڑک کرآگ لگادی گئی تھی جس سے وہ زندہ جل گئی تھی ،واضح رہے کہ جمعہ کی شب دوبجے تھانہ ڈونگاگلی کی حدود میں واقع گاؤں مکول پائیں کے رہائشی ریاست کی سترہ سالہ بیٹی عنبرین کونامعلوم ملزمان نے کیری ڈبہ میں باندھ کر آگ لگا دی تھی جس سے وہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئی۔بعد ازاں تفتیش پر لڑکی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ رات کو لڑکی ڈرامہ دیکھنے کے بعد گھر سے غائب ہو گئی تھی۔ڈی ایس پی گلیات جمیل الرحمن نے صحافیوں کو بتایاکہ عنبرین کے قتل کیس میں پولیس نے پچیس سے زائد مشتبہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی ہے۔ تاہم امید ہے کہ اصل قاتلوں کا جلد سراغ لگالیاجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی ایس پی گلیات نے بتایاکہ عنبرین نویں جماعت کی طالبہ نہیں تھی۔ اگر وہ کسی سکول میں زیرتعلیم تھی تو اس کا سرٹیفکیٹ لایاجائے۔ عنبرین کے اہل خانہ کے مطابق اس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔