جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

استعفیٰ لازمی ہوگیا،متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ختم،فیصلے کے اعلان نے حکومت میں کھلبلی مچادی

datetime 2  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) متحدہ اپوزیشن نے پانامہ لیکس پر حکومت ضوابط کار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عہدہ چھوڑ دیں اور فوری طور پر مستعفی ہو جائیں سب سے پہلے وزیراعظم کے خاندان کی تحقیقات کی جائیں ، 1956 ء ایکٹ کی بجائے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے انکوائری کمیشن بنا کر پارلیمنٹ سے تحفظ فراہم کیا جائے ، تحقیقاتی کمیشن کے ٹائم فریم کا تعین کیا جائے ۔14 روز میں صدر مملکت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائیں اور وزیراعظم پارلیمان کے سامنے اپنے اثاثوں کی تفصیلات دیں ایسا نہ کرنے کی صورت میں سمجھا جائے گا کہ وزیراعظم بد عنوانی میں ملوث ہیں ، اپوزیشن کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا آج دوبارہ 10 بجے ہو گا ۔ پیر کو متحدہ اپوزیشن کا اجلاس سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر ہوا اجلاس میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ نے انیسہ زیب طاہر خیلی کے ہمراہ شرکت کی اجلاس میں مسلم لیگ ق کی طرف سے چوہدری شجاعت اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے شرکت کی ۔ اے این پی کی نمائندگی میاں افتخار نے کی جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، قمر زمان کائرہ ، سید نوید قمر ، شیری رحمان، نے نمائندگی کی ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی اجلاس میں شرکت کی جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق اللہ اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور اسد اللہ بھٹو نے اپنی جماعت کی نمائندگی کی جبکہ تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی ،حامد خان، اسد عمر، جہانگیر ترین شیریں مزاری ، عارف علوی سمیت دیگر رہنما شامل ہوے ۔ایم کیو ایم کی طرف سے خالد مقبول صدیقی اور سینیٹر میاں عتیق نے اجلاس میں شرکت کی ، بی این پی عوامی کی نمائندگی اسرار اللہ زہری نے کی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کو پیپلز پارٹی کے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے حکومتی ٹی او آرز پر بریفنگ دی اس موقع پر انہوں نے تمام جماعتوں کی آمد پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ آج تمام زیرک لوگ اکٹھے ہیں ملک جس صورتحال سے گزر رہا ہے اس کا شکار پہلے بھی رہا ہے اس صورتحال میں اپوزیشن کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اور موجودہ صورتحال میں اکٹھ بھی خوش آئند ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس پر حکومت کی طرف سے بنائے گئے ضوابط کار کو مسترد کر دیا اور اس بات پر اتفاق رائے کیا کہ پانامہ لیکس کیلئے انکوائری کمیشن 1956 ء کے قانون کے تحت نہ بنایا جائے بلکہ انکوائری کمیشن کی تشکیل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کی جائے ۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیاگیا کہ صدارتی آرڈیننس سے بننے والے کمیشن کو پارلیمانی تحفظ فراہم کیا جائے اور سب سے پہلے کمیشن وزیراعظم کے خاندان کی تحقیقات کرے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اپوزیشن نے کمیشن عدالتوں پر معاملہ نہ چھوڑا تو کامیابی ہو گی اپوزیشن میں اتفاق رہا تو اچھے نتائج نکلیں گے ٹائمنگ بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب کڑے احتساب کی ضرورت ہے احتساب نہ ہونے کی وجہ سے جمہوریت کو چھوٹی سی آندھی سے بھی خطرہ رہتا ہے موجودہ صورتحال میں کوئی الزامات کی زد میں آئی حکومت ملک کو نہیں چلا سکتی اگر ہم کچھ بھی نہ کریں پھر بھی یہ حکومت خود اپنی موت مر جائے گی لیکن اپوزیشن کو اب عوام کے جذبات کی ترجمانی کرنی ہو گی ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف کی طرف سے بنائے گئے ٹی او آرز کی کاپیاں شرکاء میں تقسیم کیں جس کا اجلاس میں جائزہ لیا گیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اجلاس میں مجوزہ مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جس میں وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیراعظم اپنے ملکی اور غیرملکی تمام اثاثوں کی تفصیلات دیں وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اثاثوں کا اعلان کریں کمیشن میں دو وکلاء حکومت ، دو اپوزیشن کی جانب سے نامزد کئے جائیں پانامہ پیپرز انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ پاس کیا جائے صدر مملکت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 14 روز میں طلب کریں ۔ وزیراعظم 1985 ء سے بیرون ملک فنڈز کی ترسیل کی تفصیلات دیں اور انکم ٹیکس کی تفصیلات بھی دیں ۔ وزیراعظم تمام مشترکہ اجلاسوں میں موجود رہیں اور اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا خود جواب دیں ۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کے تحت عالمی فارنزک کی خدمات حاصل کی جا سکیں گی پانامہ پیپرز انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ اپوزیشن کی مشاورت سے بنایا جائے اور اس قانون کے تحت پانامہ پیپرز میں شامل افراد کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں جبکہ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی کمیشن آڈٹ کی نگرانی کرے ۔ فارنزک آڈٹ فرم کا انتخاب عالمی نیلام عام کے عمل کے تحت کیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنے اثاثوں کا اعلان کریں ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متفقہ ٹی آر اوز بنانے کیلئے تمام جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے بعد سینیٹر اعتزاز احسن شیخ رشید احمد خالد مقبول صدیقی مشاہد حسین سید حامد خان اسرار اللہ زہری میاں افتخار انیسہ زیب اور اسد اللہ بھٹو پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی کمیٹی کا اجلاس کافی دیر تک جاری رہا ذرائع کے مطابق اجلاس میں تمام جماعتیں متفقہ ضوابط کار پر متفق نہ ہو سکیں اور کمیٹی کا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم کر دیا گیا اجلاس آج منگل کو 10 بجے دوبارہ ہو گا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…