لاہور( این این آئی )پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا915ارب ڈالر کا سکینڈل منظر عام پر آگیا،ملک بھر میں کھلبلی مچ گئی ،رجوعہ معدنی ذخائر میں خوردبردکے الزام پر سابق صوبائی وزیر اورسابق سیکرٹری معدنیات سمیت 7افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیاگیا-فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پولیس نے سابق وزیر مائنز اینڈ منرلز سبطین خان ،سابق سیکرٹری مائنز اینڈ منرلز امتیاز چیمہ ،سیکرٹری” پنجمن “بشارت اللہ ، جنرل منیجر” پنجمن“ محمد اسلم ، چیف انسپکٹر مائنز میاں عبدالستار، ٹیکنیکل ایڈوائزر بیالوجسٹ” پنجمن“ ادریس رضوانی اورای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید کے خلاف تعزیرات پاکستان زیر دفعہ 420 ،468 ، 471 مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ۔بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ کے علاقہ رجوعہ میں ” پنجمن “نے117.59ملین روپے کی لاگت سے خام لوہے (Ore-Iron) کے 610بلین میٹرک ٹن معدنی ذخائر دریافت کئے تھے-سرکاری رپورٹ کے مطابق معدنی ذخائر کی مالیت 915ارب ڈالر سے زائد ہے۔مبینہ طو رپر جعلی کمپنی ای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید نے ”پنجمن“ حکام کی معاونت سے قوم کی امانت معدنی ذخائر کو خورد برد کرنے کا منصوبہ بنایا ۔”پنجمن“ اور ای آر پی ایل کے مابین معاہدے کے تحت ”پنجمن“کا حصہ 20فیصد اور دیگر کا 80فیصد قرار پایا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای پی آر ایل ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی پاکستان میں نہ رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس کا کہیں کوئی آفس موجود ہے جبکہ مذکورہ کمپنی کو معدنی ذخائر کے بارے میں تکنیکی مہارت اور ماہر سٹاف بھی میسر نہیں تھا۔ای پی آر ایل نامی کمپنی نے بینک دستاویزات میں بھی دھوکہ دہی سے کام لیااور”پنجمن“کے اثاثہ جات کے عوض جعلی اور غیر قانونی حصص جاری کرنے کا ارتکاب کیا۔اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی انکوائری کے مطابق ای آر پی ایل نامی جعلی کمپنی ارشد وحید گوجرانوالہ میں اپنی رہائش گاہ سے ہی چلا رہاہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ معاہدے پردستخط کے بعد”پنجمن“کے پرنسپل آفیسرز نے شرائط و ضوابط کے مطابق معاہدے کو ”پنجمن“ کے لئے ضرررساں قرار دیا کیونکہ معاہدہ قواعد و ضوابط کے مطابق قومی و بین الاقوامی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کئے بغیر عمل میں لایا گیا-انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے بعد ”پنجمن“ کے قیمتی اثاثہ جات گاڑیاں ،جنریٹر ، او رپمپس وغیر ہ ای آر پی ایل کے حوالے کر دئےے گئے لیکن ”پنجمن“نے اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی خود کی -فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کاظم اعوان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل خالد محمود پر مشتمل انکوائری کمیٹی نے ابتدائی انکوائری کے بعد حکام کو رپورٹ پیش کر دی ہے جس پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے سابق صوبائی وزیر سمیت 7افراد کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے۔