کلر سیداں(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مرضی کے ایف آئی اے افسر سے پاناما لیکس کی تحقیقات کی پیش کش کرتے ہوئے کہاہے کہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے حکومت پر الزامات نہ لگائے جائیں ٗ اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو حکومت کیساتھ مل کر بیٹھیں اور تحقیقات میں ساتھ دیں ٗعمران خان کو جتنی میڈیا کوریج ملتی ہے اتنی تو وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھی نہیں ملتی ٗ عمران کس حیثیت سے پی ٹی وی پر خطاب کر نا چاہتے ہیں ٗحکومت نے بھارتی جاسوس کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا ہے ٗ کابینہ کی منظوری کے بعد اسلام آباد میں جلسوں کیلئے ایک مقام تعین کیا جائیگا۔ہفتہ کو کلر سیداں میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے مجھے خود بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ کیا بلا ہے تاہم گزشتہ 3، 4 روز سے میڈیا پر آنے کے بعد اس حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو برطانیہ اور روس سمیت دنیا کی اکثریت نے مسترد کیا تاہم وزیراعظم نواز شریف نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیا اور اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ حکومت نے سپریم کورٹ کے 2 ریٹائرڈ ججز کو واقعہ کی تحقیقات کرنے کا کہا لیکن اپوزیشن کے طوفان بدتمیزی کو دیکھتے ہوئے دونوں نے معذرت کر لی، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور جلد ہی اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن واقعہ کی تحقیقات شروع کردے گا۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پاناما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کے بیانات نے قوم کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ٗ ایک جماعت کے اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ اور سینیٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے بہت کچھ بولتے ہیں تاہم قوم کو یہ نہیں بتاتے کہ ان کی لیڈر کا نام بھی اس لیکس میں شامل ہے، واقعہ پر تحقیقات کا مطالبہ بجا لیکن مزا تو تب ہو کہ جب اس کا آغاز اپنے آپ سے کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاناما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن نے دھینگا مشتی، دھرنے اور حکومت کا میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو پھر اس کا فیصلہ کون کرے گا لیکن اگر اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو حکومت کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور تحقیقات میں ساتھ دیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے پاناما لیکس کے حوالے سے میرا نام لے کر کہا کہ ایف آئی اے کہاں ہے تو میں عمران خان کو پیش کش کرتا ہوں کہ وہ پورے پاکستان سے ایف آئی اے کے جس افسر سے بھی معاملے کی انکوائری کرانا چاہتے ہیں مجھے بتائیں میں اسے مکمل اختیارات دوں گا۔ انہوں نے کہاہ میں وزیراعظم نواز شریف، صدر ممنون حسین اور نا ہی عمران خان کو جواہدہ ہوں بلکہ صرف اللہ کو جوابدہ ہوں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک ایسی اپوزیشن جماعت بھی حکومت پر تنقید کررہی ہے کہ جس کے اپنے لیڈروں کے نام بھی پاناما لیکس میں شامل ہیں ان سے کہتا ہوں کہ وہ میری جماعت پر ضرور تنقید کریں تاہم آغاز اپنی جماعت سے کریں۔ عمران خان کے پی ٹی وی پر خطاب کے اعلان کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہاکہ پوری دنیا میں سرکاری ٹی وی پر صرف صدر یا وزیراعظم کا خطاب ہی نشر کیا جا تا ہے اور عمران خان تو اپوزیشن لیڈربھی نہیں ہے تو کس حق سے وہ سرکاری ٹی وی پر خطاب کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں 5 سال تک اپوزیشن لیڈر رہا لیکن میری ایک بھی تقریر سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی، عمران خان کی تو ساری تقریر میڈیا پر آ گئی تھی، میں ملک کا وزیر داخلہ ہونے کے باوجود قوم سے خطاب نہیں کر سکتا۔ الٹی گنگا نہ بہائی جائے، عمران خان کو جتنی میڈیا کوریج ملتی ہے اتنی تو وزیراعظم نواز شریف کو بھی نہیں ملتی۔بھارتی جاسوس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت نے اس معاملے کو ہر مناسب فورم پر اٹھایا، بھارتی جاسوس کا معاملہ ایرانی صدر کے سامنے بھی اٹھایا گیا اور بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک پر اللہ کے رحم اور فضل کے بعد سب سے بڑی رحمت اچھے سول ملٹری تعلقات ہیں جو دشمنوں کے عزائم کے سامنے پہاڑ جیسی دیوار ہیں، ہمارے دشمنوں کی خواہش ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں نقاق پڑے لیکن پاکستان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں اور ملک کے دشمنوں کے سامنے ایک ایک پاکستانی سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گا۔