لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان نے ایران کو پاکستان کے خلاف ایرانی سرزمین کے استعمال کے مصدقہ فراہم کرنے کے ساتھ باورکرایا ہے کہ یہ عمل صرف پاکستان کے خلاف ہی نہیں بلکہ خود ایران کے خلاف بھی ہے لہٰذا اس کا نوٹس لینا اور ایسی سرگرمیوں سے اپنی سرزمین کو پاک کرنا خود ایران کے وسیع تر مفاد میں ہے۔نجی ٹی کے مطابق ایران پر یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ کل بھوشن یادیو اور اس کی فیملی کے پاس بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ ایرانی پاسپورٹ بھی موجود ہے، یہ پاسپورٹ ان کو کیسے جاری ہوئے، اس کامطلب یہ ہے کہ را کا جاسوس ایرانی شہریت بھی حاصل کرچکا تھا اور اس مذموم عمل میں اس کی معاونت کس نے اور کیونکر کی یہ عمل خود ایرانی حکومت کے لیے بھی چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اخبار کے مطابق را کا نیٹ ورک پکڑے جانے کے بعد اسلام آباد میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان نے علاقائی تنہائی میں ایران کی مدد کی جبکہ نئی علاقائی صورتحال میں پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے اکنامک کو ریڈ ور معاہدے کے بعد ایسی اطلاعات تھیں کہ بعض بین الاقوامی قوتیں علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر اکنامک کو ریڈور سے منسلک خصوصاً گوادر کے اردگرد دہشت گردی اور بدامنی کو ہوادے کر اس منصوبے کی فعالیت میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں۔کلبھوشن یادیو اور اس کے نیٹ ورک کا پکڑا جانا ایک اہم ثبوت ہے ، تحقیقاتی عمل میں پاکستان کے وہ تمام خدشات درست ثابت ہوئے جن کا اظہار پاکستان کی جانب سے ہوتا رہا۔ حکومتی ذرائع یقین رکھتے ہیں کہ بھارت اور افغانستان کے بعد کچھ شرپسند عناصر ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں اس سلسلے میں چاہ بہار اور اس کے اردگرد نیٹ ورک کام کرتا رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف 34 رکنی اتحاد کے بعد ایرانی صدر کی پاکستان آمد کو پاکستان ایک اچھا عمل سمجھتا ہے اورہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک اشارہ تھا کہ پاکستان ایران کے لیے بطور ہمسایہ ایک ناگزیر ملک ہے۔ اخبار نے اس امرپر حکومتی تحفظات ظاہر کئے کہ ایران سے ہم یہ توقع نہیں رکھتے کہ پاکستان کے ساتھ ہندوستان کو بھی پاکستان کی سطح کا ایک برادر ملک سمجھے۔