اسلام آباد(نیوزڈیسک)ڈی چوک دھرنا،وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں کیا طے پایا؟دینی جماعتوں کے جوابی ردعمل پرصورتحال تشویشناک،مظاہرین نے واضح طورپر اعلان کردیا ہے کہ وہ ڈی چوک خالی نہیں کریں گے جبکہ حکومت نے ہر صورت ڈی چوک خالی کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار،وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید ، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق،وفاقی وزیر عبدالقادربلوچ، سینیٹرمشاہد اللہ، ڈاکٹرآصف کرمانی اور عرفان صدیقی شریک تھے۔ اجلاس میں اسلام آباد دھرنے کی صوتحال سمیت لاہور میں آپریشن پر بھی مشاورت کی گئی۔دوسری جانب ڈی چوک سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے آج رات آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے اسلام آباد کی انتظامیہ نے مظاہرین کو ڈی چوک خالی کرانے کے لئے 2 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس دوران ڈی چوک خالی نہ ہوا تو آپریشن ہوگا جس کے لئے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری ریڈزون پہنچ گئی۔ڈی چوک میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث وفاقی دارالحکومت کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا جب کہ جڑواں شہروں کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بھی بند ہے، مظاہرین کی جانب سے میٹرو بس اسٹیشن کی توڑ پھوڑ کے تخمینے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی جب کہ کمیٹی نے میٹرو اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔