اسلام آباد(نیوز ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے مقدمہ قتل میں اہم پیشرفت اور گرفتاریوں کا امکان ہے،ایک قومی اخبار کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیش کنندگان کے دورہ پاکستان اور وہاں مرکزی ملزم محسن علی سید سے تفتیش کے بعد اس پیشرفت کی توقع ہے، یہ ٹیم واپس لندن پہنچ چکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محسن علی کا بیان ٹیپ اور ریکارڈ کیا گیا ہے، اس دوران کیس سے متعلق پانچ افسران موجود تھے، محسن علی نے تفتیش کاروں کے سیکڑوں سوالات کے جواب دیے، اس انٹرویو کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی، امکان ہے کہ پولیس افسران آئندہ ہفتہ عمران فاروق کی بیوہ سے ملیں گے اور شمائلہ عمران فاروق کو محسن علی اور دیگر ملزمان معظم اور خالد شمیم سے تفتیش سے متعلق بتائیں گے، ذرائع نے بتایا کہ محسن علی سید نے سات افراد کے نام بتائے ہیں جنہوں نے قتل کرنے کے لیے لندن میں ملزم کاشف خان کامران اور اس کی مدد کی تھی، اسکاٹ لینڈ یارڈ چند ناموں سے پہلے ہی آگاہ تھی تاہم محسن کی جانب سے تصدیق کا مطلب ہے کہ قتل کی تحقیقات برطانیہ میں مزید وسیع ہوگی، پاکستان آ کر انٹرویو کرنے والے افسران اسکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ رچرڈ والٹن کوآئندہ ہفتوں میں رپورٹ پیش کریں گے، آنے والے ہفتوں میں نئی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے، پاکستان میں ذرائع نے بتایا کہ محسن علی نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو انٹرویو میں اعتراف کیا کہ وہ قتل میں براہ راست ملوث تھا، قبل ازیں جولائی میں محسن علی نے پاکستانی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بتایا تھا کہ وہ جائے وقوع پر موجود تھا اور الطاف حسین کی سالگرہ کے موقع پر عمران فاروق پر چاقو سے حملہ کیا تھا، محسن نے بتایا تھا کہ وہ آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) کا سرگرم کارکن تھا اور معظم علی نے اس کے اور کاشف کے برطانیہ جانےکا انتظام کیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن نے اعتراف کیا کہ اس نے معظم علی کی کمپنی کام نیٹ میں کام کیا، ذرائع کے مطابق معظم علی نے عمران فاروق قتل کیس میں ایم کیو ایم کے پانچ رہنماﺅں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا بتایا تھا ان میں متحدہ کے قائد الطاف حسین کا نام بھی شامل تھا، معظم نے محسن و کاشف کے سفر برطانیہ اور ملازمت دلانے کا انتظام کرنے کا بھی اعتراف کیا تھا، قتل کیس کے ایک اور ملزم خالد شمیم نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرپورٹ سے کاشف اور محسن کو لے کر محفوظ مقام پر پہنچانا اس کی ذمہ داری تھی۔