بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

سرتاج عزیز،اشرف غنی ملاقات۔ برف پگھلانے میں ناکام رہی

datetime 5  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ مہینے کابل میں دہشت گردی کے بعد خراب ہونے والے تعلقات کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کو ملے جلے اشارے دیے ہیں۔پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز جمعہ کو کابل کا ایک روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس دورے کے نتیجے میں باہمی تعلقات بحال ہوں گے یا پھر تناو¿ کی کیفیت جاری رہے گی۔اشرف غنی نے کابل میں سرتاج عزیز سے ڈیڑھ گھنٹہ طویل ون-ٹو-ون ملاقات کے بعد افغانستان پر علاقائی اقتصادی کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے خطاب کے دوران پاکستان سے اچھے تعلقات کی پالیسی کا عزم دہرایا لیکن ساتھ ہی ساتھ مبینہ طور پر افغانستان میں امن کے مخالف پاکستانی نامعلوم عناصر کی جانب اشارہ بھی کیا۔افغان صدر کے خطاب سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی سرتاج عزیز سے ملاقات کشیدہ تعلقات کی برف پگھلانے میں ناکام رہی۔عزیز نے علاقائی کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ وفد میں وزارت خارجہ کے حکام کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض بھی شامل تھے۔کانفرنس میں شرکت اور غنی سے ملاقات کے علاوہ پاکستانی مشیر نے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی، قومی سلامتی کے مشیر حینف اتمر سمیت متعدد افغان رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کی دعوت میں بھی شرکت کی۔سرتاج عزیز کی ملاقاتوں کا مرکز پڑوسی ملکوں کے خراب تعلقات میں بہتری کی راہ تلاش کرنا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ دورے کے اختتام پر کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔ اسی طرح سرتاج عزیز کی افغان رہنماو¿ں سے ملاقاتوں پر بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ایک مبصر کے مطابق، کابل دورے کے نتائج کو افغان صدر کے خطاب کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔اشرف غنی نے خطاب میں کہا ’پاکستانی رہنما امن کی خواہش رکھتے ہیں لیکن انہیں مضبوط اور پر اعتماد کے بجائے کمزور اور غیرمستحکم افغانستان پر یقین رکھنے والی قوتوں کو کنٹرول کرنے کی صورت میں چیلنج کا سامنا ہے‘۔پاکستان میں ’امن مخالف عناصر‘ کی جانب اشارے سے افغان صدر کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال رکھنے کا عزم مانند دکھائی دیتا ہے۔اسلام آباد کے ساتھ تعلقات پر پالیسی بیان دیتے ہوئے غنی نے کہا ’ہماری اقتصادی حکمت عملی پڑوسی ملکوں بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی سیاسی حکمت عملی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے‘۔’ہمیں یقین ہے کہ ایسا ماحول پیدا ہو سکتا ہے جس میں پاکستان اور افغانستان عوام کی خوشحالی کیلئے اپنی معیشت کو ترقی دے سکیں ‘۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے خبر دار کرتے ہوئے کہا ’ترقی کا راستہ دشوار ہے اور اس میں کئی دھچکے آئیں گے‘۔انہوں نے اس معاملہ پر قومی اتحادی حکومت کے اندر اختلافات کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا ’ڈاکٹر عبداللہ اور میں امن کی اس جدو جہد میں متحد ہیں۔



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…