اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایم کیو ایم کی پارلیمانی کمیٹی نے کراچی آپریشن سمیت سندھ حکومت سے تحفظات رکھتے ہوئے قومی اور سندھ اسمبلی سے استعفےٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے ، الطاف حسین نے بھی اس فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ کو غیر اعلانیہ پابندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکنوں کو اٹھا کر ماردیا جاتا ہے ، ہمارے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ، نجی ٹی وی کی خبر کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن سندھ اسمبلی میں 40اراکین کے استعفے جمع کروانے کیلئے اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں ، سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے کل51اراکین ہیں جس میں سے کچھ اراکین ملک سے باہر ہیں ، پارٹی ذرائع کے مطابق باقی ممبران کے استعفے ان سے پوچھ کر جمع کروا دیے جائیں گے ، دوسری طرف قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اراکین نے اپنے استعفے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کو جمع کروا دیے ہیں جسے وہ اسپیکر کو پیش کریں گے ، ایم کیو ایم کی طرف سے جاری کیے جانے والے مراسلہ کے مطابق کراچی آپریشن میں متحدہ کے 40اراکین کو قتل کیا گیا ، دفاتر پر چھاپے مار کر ہراساں کیا گیا اور الطاف حسین کی براہ راست تقریر پر بھی پابندی لگوائی گئی ہے جس پر شدید تحفظات ہیں ، استعفوں کی قبولیت کے سوال پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انفرادی طور پر ایک ایک رکن قومی اسمبلیسے استعفیٰ کے بارے میں جانیں گے، اگر وہ کسی دباﺅ کے بغیر اور ٹھوس وجہ سے استعفے دے رہے ہیں توقبول کر لیے جائیں گے ۔ سینٹ میں بھی 5ارکان نے استعفے اپنے پارلیمانی لیڈر طاہر مشہدی کو جمع کروادے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ باقی تین ارکان بھی جلد جمع استعفے جمع کروا دیں گے, ذرائع کے مطابق اسمبلی اجلاس میں وجوہات بتائیں جائیں گی جس کے بعد ارکان اسمبلی اسپیکر کے چیمبر میں جاکر استعفےٰ جمع کروائیں گے















































