کوئٹہ (نیوز ڈیسک)صوبہ بلوچستان میں فرنٹیئر کور کے انسپیکٹر جنرل میجر جنرل شیر افگن نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کا ہاتھ ہے۔ایف سی ہیڈ کوارٹر کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور بلوچستان کے عوام نے سکیورٹی فورسز کا بھرپور انداز سے ساتھ دیا جس کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے حوالے سے سب سے زیادہ واقعات کوئٹہ شہر میں رونما ہورہے تھے اور شدت پسندوں کا ہدف ہزارہ قبیلے کے لوگ تھے لیکن سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔جس سے فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک کمی ہوئی ہے۔ آئی جی ایف سی نے بتایا کہ رواں سال مارچ اور اپریل میں صوبے کے پسماندیہ علاقے لورالائی میں تحریک طالبان سے وابستہ شدت پسند آئے تھے لیکن ان کے خلاف بھی موئثر کارروائی کی گئی۔’ان کے خلاف سو آپریشن کیے گئے جس کے باعث ان میں سے بعض لوگ مارے اور بعض پکڑے گئے جبکہ بعض دیگر علاقوں میں یا افغانستان چلے گئے۔‘ آئی جی ایف سی نے بتایا کہ جہاں تک مشرقی اور جنوبی علاقوں کا تعلق ان میں مختلف کالعدم تنظیمں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ان تنظیموں میں کلعدم بی ایل اے، یوبی اے، بی آرے، بی ایل ایف، لشکر بلوچستان اور بی آر جی وغیر ہ شامل ہیں۔ان تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیوں سے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی، کوہلو، سبی اور دیگر علاقوں میں گذشتہ چند ماہ کے دوران کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔آئی جی ایف سی نے بتایا کہ قلات ڈویڑن پر امن ہوگیا ہے جبکہ پنجگور اور مکران کے علاقوں میں بھی بہتری آئی ہے۔میجر جنرل شیر افگن کا کہنا تھا کہ آواران سمیت بعض دیگر علاقوں میں تھوڑا بہت مسئلہ لیکن وہاں بھی حالات جلد ٹھیک ہوں جائیں گے۔