راولپنڈی (نیوزڈیسک) این ایل سی کرپشن سیکنڈل میں ملوث 2 سابق فوجی افسران سے ان کے رینک ، میڈلز اور پنشن سمیت تمام مراعات واپس لیتے ہوئے ان افسران کو سزائیں دے دی گئیں ۔ایک قومی اخبارکے مطابق آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ این ایل سی کرپشن سیکنڈل کی تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں اور ان کے مطابق سابق فوجی افسر میجر جنرل (ر) خالد ظہیر اختر سمیت لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کو سزائیں دے دی گئی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ہنگامی بنیادوں پر کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایات کیں جس کے مطابق میجر جنرل (ر) خالد ظہیر اختر اور لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر کو سزا سنا دی گئی ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد منیر خان کو بری کر دیا ہے ۔ میجر جنرل (ر) خالد ظہیر اختر کے رینک ، میڈلز ، اعزازات ایوارڈ اور پنشن سمیت تمام سہولیات واپس لے لی ہیں ۔ ان کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفرکے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا لیکن وہ بھی کرپشن سکینڈل میں ملوث رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کی سرزنش کی گئی ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد منیر خان کسی بد عنوانی میں نہیں پائے گئے اس لیے انہیں بری کر دیا ۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ریٹائرڈ افسران نے اہم ثبوت پیش کیے جس کی بناءپر یہ فیصلہ سنایا گیا ہے اور ان افسران کو آرمی ایکٹ کے مطابق انہیں ملازمت سے برخواست کر دیا گیا ہے ۔آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ این ایل سی کرپشن سکینڈل کیس 2009 ءمیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آڈٹ کے دوران منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد سال 2010 ء میں کیس کی انکوائری شروع کی گئی تھی ۔ ستمبر 2011 ء میں کیس کے ثبوت منظر عام پر لائے گئے جس کے بعد انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ اس کیس میں مالی بے ضابطگیاں اور شفافیت کا فقدان ہے اور ادارے کے قواعد و ضوابط کو مکمل طور پر نظر انداز بھی کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ کیس میِں سربراہان نے اندھا دھند فیصلے کیے تھے جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر کرپشن منطر عام پر آئی ہے ۔ ایک ایل سی سکینڈل کی انکوائری لیفٹیننٹ جنرل خالد نعیم لودھی نے کی جبکہ این ایل سی کرپشن کی نذر ہونے والے 4 ارب روپے میں 5۔2 ارب روپے پنشن اور گریجوٹی کی رقم پر مشتمل تھے جس کے علاوہ ڈیرھ ارب روپے بھی کرپشن کی نذر ہو گئے ۔کیس کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد وزارت دفاع کو کیس بھجوا دیا گیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ادارے میں انصاف اور شفافیت دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے یہ کیس کو جلد مکمل کیا گیا















































