اسلام آباد(نیو زڈیسک) افغان طالبان نئے امیر ملا اخترمنصور کی نامزدگی کے معاملے پر دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے جب کہ ایک دھڑے نے تقرری کو غیرشرعی قراردے دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کا اپنے ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ طالبان کے ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ ملا اخترمنصور کو تمام طالبان کی جانب سے سربراہ مقرر نہیں کیا گیا جو کہ شرعی قوانین کے خلاف ہے۔ طالبان کے ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے کہا ہے کہ ملا منصور کو منتخب کرنے والوں نے قواعد کے مطابق فیصلہ نہیں کیا جب کہ اسلامی قوانین کے تحت امیر کے فوت ہونے کے بعد شوریٰ کا اجلاس بلایا جاتا ہے اور شوریٰ ہی نئے امیر کا فیصلہ کرتی ہے تاہم طالبان کا ایک گروہ ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب کو تحریک کا سربراہ مقررکرنا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے 30 جولائی کو ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا
مزیدپڑھیے:ن لیگ ، تحریک انصاف میں قربتیں
کہ طالبان کی رہبری شوریٰ کے اراکین اور جید علماء نے مشاورت کے بعد ملا محمد عمر کے قریبی ساتھی ملا اختر منصورکونیا امیرمقررکیا ہے۔
ملا اختر منصور کا بطور طالبان امیر تقرر غیرشرعی قرار
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں