کراچی(نیوزڈیسک) افغانستان میں روس اور امریکا کے خلاف دو بڑی جنگوں میں افغان طالبان کی قیادت کرنے والے ملا عمر کی ہلاکت کی متضاد اطلاعات نے کافی شک وشبہات پیدا کر دیے ہیں۔ ملا عمر کی ہلاکت کی افغان طالبان کی جانب سے تردید اور افغان انٹیلی جنس اور افغان صدارتی ترجمان کی جانب سے ہلاکت کی تصدیق نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ملا عمر کے بارے میں یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ عوامی مقامات اور میڈیا میں آنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملا عمر کی ہلاکت کی اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب مری میں جمعہ کو پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان اور افغان حکومت کے مابین افغانستان میں قیام امن کیلئے ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کو ہونا ہے۔ ملا عمر کی ہلاکت نے جہاں کئی سوا لا ت کو جنم لیا وہی یہ بھی ایک یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر ملا عمر کراچی میں 2013 میں ہلاک ہوا تو عید الفطر پر ملا عمر کے نام سے جاری افغان عوام کے نام پیغام کس نے جاری کیا تھا۔