کراچی(نیوزڈیسک)طوفانی بارشوں اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں تباہی مچادی، سیکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، ہزاروں افراد بے گھر،سکھر بیراج کے ساتھ کچے کے پچاسی فیصد دیہات بھی زیر آب آگئے، آج رات اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے،کشمور کے حفاظتی بندوں پر ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوج طلب کرلی گئی۔ مون سون بارشوں، گلیشئرز کے پگھلنے، دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی نے جنوبی پنجاب اور سندھ کے سیکڑوں دیہات کو ڈبودیا ہے اور ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سکھر بیراج پر آج رات اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ سیلابی ریلے شمالی علاقہ جات میں تباہی مچاتے تربیلا ڈیم کے راستے میانوالی کےجناح بیراج میں داخل ہوگئے ہیں۔ وہاں سے پانچ لاکھ کیوسک کا بڑا ریلہ گزررہا ہے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈوبیراج پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سکھر بیراج پر آج رات اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ کچے کا پچاسی فیصد حصہ پہلے ہی زیر آب آچکا ہے۔ شکارپور کی سندھ واہ کینال میں گوٹھ حاجانو کے مقام پر پانی کے دباؤ سے100 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا۔ گھوٹکی میں قادرپور شینک بند پر کٹاؤ شروع ہوگیا ہے۔ عمرکوٹ اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش کے باعث ضلع کے 3نالوں میں پانی کے بہاؤ میں تیزی آگئی۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق ایل بی او ڈی میں پانی کی سطح 8فٹ تک جا پہنچی، پانی کے بہاؤمیں اضافےسےکئی مقامات پر پشتوں میں کٹاؤ پیدا ہوگیا۔ لیہ میں بھی شاہ والا بند پر ایک بار پھر دریائی کٹاؤ پیدا ہورہا ہے ۔انتظامیہ کی جانب سے بندوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں بارشوں کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے۔ راجن پور کی بستی سون واہ میں کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔