اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے کام کرنے کے طریقہ کار اور سیاسی عادات میں حیران کن حدتک مماثلت موجود ہے۔ معروف تجزیہ کارصالح ظافرکے مطابق ایک بھارتی اخبار کے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی، بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور تین دیگر وزرا نتن گادکاری، رام ولاس پون اور روی شنکر پرسادایسے وزرا مین شامل ہیں جن سے بھارتی وزیر اعظم روزانہ مشاورت کرتے ہیں اور جن کے خیالات کو سنجیدگی سے لیاجاتا ہے۔ نوازشریف کے حوالے سے دیکھاجائے تو وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر تین وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف ، سینیٹر پرویز رشید اور پروفیسر احسن اقبال ایسے وزرا ہیں جو مستقل طور پر وزیر اعظم پاکستان سے رابطے میں رہتے ہیں۔ پانچ وزرائے مملکت مسز انوشہ رحمٰن احمد خان، شیخ آفتاب احمد، سید طارق فاطمی ، مسز سائرہ افضل تارڑ اور چوہدری عابد شیر علی خان کو وزیر اعظم کا قریبی تصور کیاجاتا ہے۔ اس حوالے سے نریندر مودی تک جن جونیئر وزرا کو رسائی حاصل ہے ان میں مسز نرملا سیتارامن، وی کے سنگھ، جتیندرا سنگھ، راجیو پرتاپ ریڈی ،سربندانا سونووال شامل ہیں۔ آفتاب احمد شیخ کی طرح راجیوپرتاب ریڈی بھی پارلیمانی امور کے جونیئر وزیرہیں۔نوازشریف اپوزیشن رہنمائوں کو فون کالز کرنے کےمعاملے میں بڑے فیاض واقع ہوئے ہیں لیکن وزیر اعظم نواز شریف شاذ ونادر ہی ایسا کرتے ہیں جو دیگر عہدیدار بھارتی وزیر اعظم تک رسائی رکھتے ہیں ان میں قومی سلامتی کے بھارتی مشیر اجیت دیول بھی شامل ہیں جو بعض اوقات بھارتی وزیر اعظم سے دن میں دو دو بار ملتے ہیں۔ مودی کابینہ کے سیکرٹری پردیپ کمار سنہا اور اپنے پرنسل سیکرٹری نریندر مشرا سے بھی ملاقاتیں کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف اپنے پرنسپل سیکرٹری جاوید اسلم ، ایڈیشنل سیکرٹری برائے وزیر اعظم فوا حسن فواد، قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز اور سیاسی امور پر وزیر اعظم کے خصوصی معاون ڈاکٹر سید آصف سعید کرمانی کو اپنے زیادہ تر فیصلوں میں شریک کر تے ہیں۔ مودی اپنی جماعت کے سربراہ امیت شاہ سے دن میں چار سے پانچ مرتبہ بات چیت کرتے ہیں او ر اس طرح اپنے آپ کو سیاسی پیشرفتوں کے حوالے سے باخبر رکھتے ہیں۔ پاکستان میں یہ کردار وزیر اعظم کے بھائی اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے پا س ہے۔ نواز شریف کا دن بھی نریندر مودی کی طرح علیٰ الصبح شروع ہوتا ہے اور وہ آزان فجر کے ساتھ جاگتے ہیں ۔موسم سرما میں وہ پانچ بجے تک جبکہ موسم گرما میں 4بجے تک وہ بستر چھوڑ دیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف خاندان کو صبح خیزی کی عادت وزیر اعظم کے والد میاں شریف سے ورثے میں ملی ہے۔ اس خاندان کے تمام افراد اپنے دن کا آغاز نماز فجر کی ادائیگی سے کرتے ہیں۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم مودی کے دن کا آغاز بھی علی الصبح ہوتا ہے اور ہ ان کے صبح کے مشاغل میں یوگا کے آسن اور پوجاپاٹ شامل ہیں ،وہساڑھے چھ بجے تک ان کاموں سے فراغت حاصل کرلیتے ہیں۔ صبح آٹھ بجے وہ اپنے دفتر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے ان کی روزانہ کی سرکاری مصروفیات کآغاز ہوتا ہے ۔ دلچسپ بات ی ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف بھی اپنے دفتر میں صبح 8بجے ہی پہنچتے ہیں اور فائل ورک نمٹاتے ہیں جس دوران اپنے پرنسپل سیکرٹری یا ایڈیشنل سیکرٹری ان کے معاون ہوتے ہیں تاہم ان کے دفتر کے کام کا باقاعدہ آغاز 9بجے ہوتا ہے۔