راولپنڈی(نیوزڈیسک )ملک بھر میں عید الفطر مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جارہی جبکہ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں عید الفطرکی نماز کے اجتماعات ہوئے۔ لاکھوں مساجد، عید گاہوں اور کھلے میدانوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز کے بعد ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی اوردہشت گردی کے خاتمے کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں، اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر و فلسطین کی آزادی اور مسلم ممالک میں جاری فتنہ و فساد کے خاتمے کے لئے بھی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی گئی۔ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں عید الفطر کے موقع پر شہر کی بڑی مساجد، عید گاہوں اور امام بارگاہوں کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جب کہ پولیس کے علاوہ رینجرز اہلکاروں نے بھی ڈیوٹی انجام دیں۔ اس کے علاوہ عیدالفطر کے موقع پر شہر کے اہم عوامی مقامات، تفریحی گاہوں اور پارکوں کے باہر بھی پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔ کراچی کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص، بدین، سانگھڑ، نواب شاہ، اور سندھ کے دیگر شہروں اور قصبات میں بھی عید کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔دارالحکومت اسلام آباد کو پردیسیوں کا شہرکہا جاتا ہے کیوں کہ ذریعہ معاش کی خاطر ملک کے دیگر حصوں سے آئے لوگ اپنے آبائی علاقے میں عید منارہے ہیں تاہم اس کے باوکود مقامی آبادی بھرپور انداز میں عید الفطر کا تہوار منارہی ہے ، اسلام آباد میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع فیصل مسجد میں ہوا۔ جہاں صدر پاکستان ممنون حسین نے نماز عید ادا کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطام،ات کئے گئے تھے، شہریوں کوفیصل مسجدمیں موبائل فون اورکیمرےلانےسےروک دیاگیا تھاپنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نماز عید الفطر کا سب سے بڑا اجتماع بادشاہی مسجد میں ہوا جہاں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے نماز عید ادا کی۔ عیدالفطر کے موقع پر پنجاب میں سیکیورٹی خدشات کی بنا پر سخت سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے جہاں لاہور اور دیگر اہم شہروں میں عیدگاہوں کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی وہیں عوامی مقامات پر بھی قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے اہلکار اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔عیدالفطر کے موقع پر کوئٹہ اور پشاور میں بھی سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں صوبائی دارالحکومتوں میں پولیس،رینجرز اور ایف سی کے اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ حساس اور اہم مقامات پر سادہ لباس اہلکار بھی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔