اسلام آباد (نیوزڈیسک) الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے شدید مخالف جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کے موقف پر متحد اور متفق نظر آتی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے توہین آمیز خطاب کرنے پر ایم کیو ایم کےقائد الطاف حسین پر سخت تنقید کی اور واضح کیا کہ کوئی بھی ملک اپنے سیکورٹی فورسز اور سالمیت و ساکھ پر اس طرح کے بیانات کی اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت پاکستان اس معاملے میں برطانوی حکومت سے رابطہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر نفرت پھیلانے کا باعث بنتی ہے اور یہ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک باہر بیٹھے شخص کے اپنی فوج اور سیکورٹی فورسز کے خلاف بیانات کو برداشت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی غیر قانونی سرگرمیوں کے متعلق برطانوی حکومت کی تحقیقات نے الطاف حسین کو بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور سیکورٹی فورسز کے خلاف زہر افشانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء کی جنگ کے حوالے سے الطاف حسین کا بیان بھارت کے بیانات جیسا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو بولنے والی کمیونٹی شائستہ مزاج اور پڑھی لکھی برادری ہے اور الطاف حسین اس برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی قیادت نے بھی ایم کیو ایم کے لیڈر کے بیان کے حوالے سے بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی الطاف حسین پر سخت تنقید کی ہے۔ ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کے بیان کی وجہ سے پاکستان سے محبت کرنے والی قوتیں ایک دوسرے کے قریب آ گئی ہیں۔