اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا بل ترمیم کیساتھ کثرت رائے سے منظور جبکہ سینیٹ نے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کی سفارش کی ہے،اپوزیشن نے حکومتی رویے اوربل کیلئے مزید مہلت نہ دینے پراحتجاجاً علامتی واک آﺅٹ کیا۔جمعرات کو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا ۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق بل وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پیش کیا۔ بل کی منظوری کی تحریک کی حمایت میں 23 اورمخالفت میں 21 ووٹ آئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے بل کی منظوری دے دی۔ چیئرمین سینیٹ نے سفارش کی کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پرکرائے جائیں، قائمہ کمیٹی نے بل کی رپورٹ تیار کرنے میں اچھا خاصہ وقت لیا جب کہ بل پرکوئی اختلافی نوٹ نہیں آیا۔اس سے قبل چودھری نثار علی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کا بل 2015قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق منظور کیا جائے،سپریم کورٹ کی ٹائم لائن کو بھی مد نظر کھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تحفظات کے باوجود اپوزیشن کی بعض سفارشات بھی شامل کی گئی ہیں،بل میں اپوزیشن کی کچھ تجاویز پرحکومت کو تحفظات تھے ،حکومت نے اتفاق رائے کےلئے ان کے تحفظات کو قبول کیا ۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی رولنگ کے بعدوفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے بل کی شق وار منظور ی کا عمل شروع کیا گیا جس کے بعد مقامی حکومتوں کے بل 2015کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ بل کی حمایت میں 23جبکہ مخالفت میں21ووٹ پڑے ، بل میں 20سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے بل کی منظوری کے حوالے سے اپنی رولنگ میں کہاکہ بل کو قائمہ کمیٹی نے متفقہ طورپر پاس کیا ہے سپریم کورٹ الیکشن شیڈول ختم کرچکی ہے کمیٹی نے بل کی رپورٹ تیار کرنے میں اچھاخاصا وقت لیاہے بل پر کوئی اختلافی نوٹ نہیں آیائمہ کمیٹی کی تجویز کے مطابق انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کی تجویز ہے انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی نے بل کی متفقہ طورپر منظوری دی استحقاق کمیٹی کے سامنے الیکشن کمیشن کا ایوان کو اعتماد میں نہ لینے کافیصلہ زیر غور ہے بل ایک سال سے زیادہ عرصہ قومی اسمبلی کے پاس رہا لہٰذا بل کی منظوری استحقاق کمیٹی کی کارروائی پراثراندازنہیں ہوتی۔ منظوری سے قبل اپوزیشن ارکان نے حکومت کے رویے اوربل کیلئے مزید مہلت نہ دیئے جانے کیخلاف احتجاجاً اجلاس سے علامتی واک آﺅٹ کیا تاہم حکومتی ا رکان اپوزیشن کو مناکر واپس لے آئے۔