لاہور(نیوزڈیسک)گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی گئی۔رپورٹ کے مطابق ٹرین کی ایک مسافربوگی کا پہیہ پل سے پہلے ہی پٹڑی سے اترگیا تھا،ٹرین ڈرائیورنے حادثے سے بچنے کے لیے ایمرجنسی بریک لگائی ہوگی تاہم ایمرجنسی بریک لگانے سے انجن کا ایک پہیہ بھی پٹری سے اتر گیا، مسافرکوچ اورانجن کا پہیہ پٹری سے اترنے کے بعد ٹرین اپنا توازن کھوبیٹھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹریک اورخستہ حال پل بھی حادثے کا سبب بنا، انجن پٹڑی سے اترگیا اور پٹڑی توڑتا ہوا الٹ کرنہر میں گرگیا،انجن گرنے سے مسافرکوچزبھی ایک کے بعد دوسری نہر میں گرگئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بچ جانے والے اسسٹنٹ ڈرائیور اور فوجی جوان کے بیانات قلمبند کیے ہیں - پاک فوج کے فارنزک ماہرین نے ٹریک، انجن اورمتاثرہ کوچزکے مختلف نمونے حاصل کیے، پاک فوج کے فارنزک ماہرین جائے حادثے سے ملنے والے شواہد کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔گوجرانوالہ میں چھناواں ہیڈ کے مقام پر ٹرین حادثے کے بعد ریلیف آپریشن چوتھے روز بھی جاری رہی ۔ متاثرہ ٹرین کی آخری بوگی اورانجن کا ایک حصے کو نہر سے نکال لیا گیا چار روز پہلے ہیڈ چھناواں پل ٹوٹنے کے باعث پنوں عاقل سے کھاریاں جانے والی اسپیشل ٹرین کا انجن اور 5بوگیاں نہر میں گر گئی تھیں ۔پہلے روز مسافروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن کیاگیاجبکہ دوسرے روز دو بوگیاں نہر سے نکالی گئیں تاہم گزشتہ روز مزید 2بوگیوں کو نکال لیاگیا ۔ اتوار کو ریلیف آپریشن کے دوران آخری بوگی اور انجن کے 85 فیصد حصے کو نکال لیا گیااور باقی حصے کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ریلیف آپریشن کے بعد پل کی دوبارہ تعمیر اور ریلوے ٹریک کی بحالی کا کام شروع کردیا جائےگا۔اس کام میں 20سے 25 دن لگ سکتے ہیں ۔