جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

ملکی سلامتی کے نام پر عدلیہ کا اختیار استعمال کرنا نظریہ ضرورت ہے،سپریم کورٹ

datetime 3  جون‬‮  2015 |

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ آپ کے دلائل کے بعد ہی دلائل کا آغاز کریں گے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ انہوں نے آئین کی تاریخ بیان کی ہے ۔ سپریم کورٹ کی لائبریری میں ایک کتاب موجود ہے جس میں اسمبلی کی کارروائی بارے تذکرہ کیا گیا ہے ۔اور اس میں واقعات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے ۔ قائد اعظم کے ذہن میں پاکستان کا آئین کیا تھا ؟ اور 1949 میں قرار داد مقاصد آئی ۔ رضا ربانی نے کہا تھا کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اگر آپ یہ کہیں کہ یہ 19 ویں ترمیم سے ختم ہو چکا ہے تو یہ آپ دیکھ سکتے ہیں آپ پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کے خلاف نہیں جا سکتے لیکن وہ اس بات کو نہیں مانتے ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ( آپ ہماری معاونت کریں کہ کس طرح کے معاملات ہیں ہم مداخلت کر سکتے ہیں ۔ ہمیں بالکل ہی اختیار نہیں اگر ہے تو کتنا ۔ اگر بالکل اختیار نہیں ہے تو یہ خطرناک بات ہے ۔ پیرزادہ نے کہاکہ ہمارے ملک میں کبھی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکے ۔ (یہی ہماری روایت اور تاریخ ہے جب بھی اس ملک کو سلامتی خطرات لاحق ہوئے عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑی ۔ جسٹس آصف نے کہا کہ کیا یہ نظریہ ضرورت ہے اس پر حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ نہں یہ آئینی اختیار ہے جو آپ نے استعمال کیا ۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ یہ کوئی دوسری فورس بھی استعمال کر سکتی ہے پیرزادہ نے کہا کہ آمروں کے اقدامات کو کسی نے بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا ۔ آپ نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہوا ہے اگر سٹیٹ کو خطرات لاحق ہوتے ہیں تو عدلیہ اس میں مداخلت کر سکتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ یہی ہمارا اختیار ہے یا کچھ اور بھی ہے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ براہ راست حکومت فارغ نہیں کر سکتے (مگر آپ کو دیگر کئی اختیارات حاصل ہیں ۔ اس ملک میں کرائے گئے ریفرنڈم مشکوک ہیں ۔ کور کمانڈر نے بھٹو سے کہا کہ حالات خراب ہیں آپ فوج کے لئے قابل قبول ہیں مگر آپ کی پارٹی قبول نہیں ہے ۔ 16 مئی 1977 کو ہمیں اور مولوی محمود الحسن کو جیل میں جانا پڑا ۔ جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ کیا عدالت کیس بھی معاملے پر براہ راست ریفرنڈم کرا سکتی ہے یا نہیں) پیرزادہ نے کہا کہ عدلیہ فیصلوں میں تو اس کی اجازت دی گئی ہے مگر آپ کو ایڈوائزری اختیار حاصل ہے ۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…