بدھ‬‮ ، 16 جولائی‬‮ 2025 

ملکی سلامتی کے نام پر عدلیہ کا اختیار استعمال کرنا نظریہ ضرورت ہے،سپریم کورٹ

datetime 3  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ آپ کے دلائل کے بعد ہی دلائل کا آغاز کریں گے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ انہوں نے آئین کی تاریخ بیان کی ہے ۔ سپریم کورٹ کی لائبریری میں ایک کتاب موجود ہے جس میں اسمبلی کی کارروائی بارے تذکرہ کیا گیا ہے ۔اور اس میں واقعات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے ۔ قائد اعظم کے ذہن میں پاکستان کا آئین کیا تھا ؟ اور 1949 میں قرار داد مقاصد آئی ۔ رضا ربانی نے کہا تھا کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اگر آپ یہ کہیں کہ یہ 19 ویں ترمیم سے ختم ہو چکا ہے تو یہ آپ دیکھ سکتے ہیں آپ پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کے خلاف نہیں جا سکتے لیکن وہ اس بات کو نہیں مانتے ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ( آپ ہماری معاونت کریں کہ کس طرح کے معاملات ہیں ہم مداخلت کر سکتے ہیں ۔ ہمیں بالکل ہی اختیار نہیں اگر ہے تو کتنا ۔ اگر بالکل اختیار نہیں ہے تو یہ خطرناک بات ہے ۔ پیرزادہ نے کہاکہ ہمارے ملک میں کبھی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکے ۔ (یہی ہماری روایت اور تاریخ ہے جب بھی اس ملک کو سلامتی خطرات لاحق ہوئے عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑی ۔ جسٹس آصف نے کہا کہ کیا یہ نظریہ ضرورت ہے اس پر حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ نہں یہ آئینی اختیار ہے جو آپ نے استعمال کیا ۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ یہ کوئی دوسری فورس بھی استعمال کر سکتی ہے پیرزادہ نے کہا کہ آمروں کے اقدامات کو کسی نے بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا ۔ آپ نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہوا ہے اگر سٹیٹ کو خطرات لاحق ہوتے ہیں تو عدلیہ اس میں مداخلت کر سکتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ یہی ہمارا اختیار ہے یا کچھ اور بھی ہے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ براہ راست حکومت فارغ نہیں کر سکتے (مگر آپ کو دیگر کئی اختیارات حاصل ہیں ۔ اس ملک میں کرائے گئے ریفرنڈم مشکوک ہیں ۔ کور کمانڈر نے بھٹو سے کہا کہ حالات خراب ہیں آپ فوج کے لئے قابل قبول ہیں مگر آپ کی پارٹی قبول نہیں ہے ۔ 16 مئی 1977 کو ہمیں اور مولوی محمود الحسن کو جیل میں جانا پڑا ۔ جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ کیا عدالت کیس بھی معاملے پر براہ راست ریفرنڈم کرا سکتی ہے یا نہیں) پیرزادہ نے کہا کہ عدلیہ فیصلوں میں تو اس کی اجازت دی گئی ہے مگر آپ کو ایڈوائزری اختیار حاصل ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…