جسٹس آصف نے کہا کہ 1995ءسے قوانین بنائے گئے مگر لوگوں کو تحفظ نہ مل سکا قانون موجود ہیں یہ سیاسی خواہش نہیں ہے۔ خالد انور نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے جج مجھ سے کہتے ہیں ہمیں خطرات ہیں جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ میں چیف جسٹس رہا ہوں کسی جج نے آج تک نہیں کہا کہ انہیں خطرات ہیں کوئی مقدمہ زیر التواءنہیں ہے اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے اعداوشمارمانگیں گے جسٹس ثاقب نے کہا کہ دہشت گردی نے معیشت برباد کر دی‘ اداروں کی تباہی کی لمبی فہرست ہے سویلین آرڈر میں کوئی طاقت نہیں کسی نے تو کاﺅنٹر کرنا ہے بچوں کو اس ظلم پر چھوڑ دیں کہ دہشت گرد آئیں گے ۔ جسٹس آصف نے کہا کہ انصاف کے نام پر ایسا کیوں کر رہے ہیں انتظامی طور پر آپ جو مرضی کریں مگر جج کی کرسی تو حاصل نہ کریں۔ ہم فوج کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں ہم ریاست کی بات کر رہے ہیں خالد انور نے کہا کہ یہ ایکٹ فوج کا ہے آپ اس کی بات کر رہے ہیں کام وہی کر رہی ہے۔ جسٹس آصف نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے زور پر فوج کو مسلط کرنے کی اجازت دی جائے۔ آپ ججز پر الزام لگا رہے ہیں آپ اپنی ذمہ داری محسوس کریں۔ بہت آسان ہے عدلیہ کو ٹارگٹ کرنا امریکہ میں 80 مقدمات کاایک دن میں فیصلہ نہیں ہوتا ہم کر رہے ہیں اب یہ روایت بن چکی ہے حکومت کچھ نہ کر سکے تو عدالتوں پر الزامات لگانا شروع کر دے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم اس معاملے کا مستقل حل چاہتے ہیں ہمارا شاندار ماضی بھی رہا ہے۔